کراچی ایکسپریس میں آگ لگنے کے واقعہ پر وزارت ریلوے کا نوٹس، سانحے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ متاثرہ بوگی علیحدہ کرنے کے بعد ٹرین کو روانہ کر دیا گیا ہے۔ حادثے میں 7 مسافر جاں بحق ہوئے جن میں 3 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 4 مسافر کوچ سے لا پتا ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
ترجمان ریلوے کے مطابق 26 اور 27 اپریل کی درمیانی شب ساڑھے بارہ بجے کراچی سے لاہور جانے والی کراچی ایکسپریس کی اے سے بزنس کوچ میں آگ لگنے کی اطلاع موصول ہوئی جس پر فوری طور پر گاڑی کو ٹنڈو مستی خان اسٹیشن کے قریب روک لیا گیا۔
ہنگامی طور پر فائر بریگیڈ کو اطلاع دی گئی جس کی پہلی گاڑی رات ایک بج کر پچاس منٹ تک موقع پر پہنچی۔ قریباً چالیس منٹ کی تگ و دو کے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا۔ اس دوران 7 مسافر جاں بحق ہوئے جبکہ 4 مسافر کوچ سے لا پتا ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
70 سالہ رابعہ بی بی متاثرہ کوچ سے چھلانگ لگانے پر شدید زخمی ہوئیں اور زخموں کی تاب نہ لا سکیں جبکہ جاں بحق ہونے والے دوسرے مسافر کی تا حال شناخت نہیں ہو سکی۔ ڈی ایس سکھر، ڈی سی او سکھر اور دیگر ریلوے افسران موقع پر موجود رہے اور صورتحال کی نگرانی اور وزارت میں رپورٹ کرتے رہے۔
کراچی ایکسپریس سے متاثرہ کوچ سے علیحدہ کرنے کے بعد پونے سات بجے ٹڑین کو جانب منزل روانہ کر دیا گیا ہے۔ وزارت ریلوے نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ اس ضمن میں فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلویز کی سربراہی میں ٹیم جائے وقوعہ کے لیے روانہ ہو چکی ہے۔ تحقیقات کے مکمل ہوتے ہی میڈیا کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔
اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا انسانی جانی نقضان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے خیر پور کے قریب کراچی سے لاہور جانے والی کراچی ایکسپریس کی بوگی میں آگ لگنے کے نتیجہ میں ہونے والے انسانی جانی نقضان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔ مرحومین کی مغفرت اور لواحقین کو اس ناقابل تلافی نقصان کو برداشت کرنے کے لیے حوصلہ اور ہمت کی دعا بھی کی۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا اور متعلقہ حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت بھی کی۔