ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی پہلی باضابطہ ٹیلی فونک گفتگو کی جس میں روس-یوکرین جنگ سمیت متعدد مسائل پر بات چیت کی گئی۔
ترک صدر اردگان نے ٹرمپ کی جانب سے یوکرین میں 3 سالہ جنگ کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کی اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
ترک میڈیا کے مطابق اردگان نے شام کی صورتحال کا بھی ذکر کیا اور شام پر سے امریکی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ یہ پابندیاں شام کی نئی عبوری حکومت کو بنیادی مالی امداد فراہم کرنے کے لیے علاقائی ممالک جیسے سعودی عرب اور قطر کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، پابندیوں کی وجہ سے ہمسایہ ممالک بین الاقوامی مالیاتی نظام کے ردعمل کے خوف سے شام کو مدد فراہم کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کا راستہ روکنے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کی خفیہ ڈیل؟
اس کے علاوہ اردگان نے ترکی کی دفاعی صنعت پر امریکی کانگریس کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔ یہ پابندیاں ترکیہ کی روسی ساختہ میزائل کے حصول اور اس کی 2019 میں شمالی شام میں کرد کے زیر انتظام علاقے میں مداخلت کی وجہ سے لگائی گئی تھیں۔
تاہم وائٹ ہاوس کی جانب سب تاحال دونوں ممالک کے صدور کے مابین ہونے والی اس اہم گفتگو کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کرغیز خانہ بدوش جنہیں تُرک صدر کی ہدایت پر چترال سے ترکی لے جاکر آباد کیا گیا
واضح رہے کہ اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں ایک نیوز کانفرنس میں ترک صدر اردگان کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر اردگان میرے دوست ہیں۔ وہ ایک ایسے شخص ہیں جنہیں میں پسند کرتا ہوں، احترام کرتا ہوں۔ میں سوچتا ہوں کہ وہ بھی میرا احترام کرتے ہیں۔