سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ نظام ڈیلیور نہیں کر رہا اور ملکی ادارے ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل کی وجہ لیڈر شپ کی مشترکہ ناکامی ہے۔ جب تک ہم اکٹھے نہیں ہوں گے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک ختم نہیں ہوتے لیکن حیثیت ختم ہو جاتی ہے۔ جن ملکوں میں انتشار ہو ان کی دنیا میں کوئی حیثیت نہیں رہتی۔ سوچنا ہو گا کہ آج معیشت کی حالت کیا ہے اور ہماری ترجیحات کیا ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ممکن نہیں کہ انصاف اور سیاسی نظام نہ چل رہا ہو اور ملک ترقی کر جائے۔ آج آپ 10 ایسی کابینہ بھی نہیں بنا سکتے جو ملکی مسائل حل کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اہلیت اور قابلیت نہ رکھنے والے لوگ آج لیڈر بنے ہوئے ہیں۔ سیاسی قیادت نظام نہیں دے گی تو ملک ترقی نہیں کرے گا۔
آرٹیفشل لیڈر شپ ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایسے لوگوں کو پارلیمان میں لایا گیا جو اہلیت اور قابلیت نہیں رکھتے تھے۔ آرٹیفشل لیڈر شپ ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفت دشمنی میں بدل گئی ہے۔ گزشتہ 2 سال میں تمام جماعتیں حکومت میں رہی ہیں تو کیا وہ مسائل کو حل کر سکی ہیں؟
شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں جانے کی خواہش سب کی ہے لیکن اس کے لیے تعلیم ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل تب ہی حل ہوں گے جب حقیقی لیڈر شپ ہوگی۔ عدلیہ اور بیوروکریسی میں اصلاحات نہیں کریں گے تو ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔
شاہد خاقان نے کہا کہ ملک میں نئے صوبے بنا دینے چاہییں۔ ضلع کی سطح پر اختیارات دیے جائیں تو نظام چل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج حالت یہ ہے کہ وفاقی افسر وفاق میں نہیں آتا زندگی صوبے میں گزار دیتا ہے۔ ہم بھی کوشش کرتے ہیں کہ وزارت کو سیکرٹری کے ذریعے چلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے۔ ایک ٹروتھ کمیشن بنا دینا چاہیے جو بتائے کہ ماضی میں ہوتا کیا رہا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جوڈیشری کا کام انصاف دینا ہے تو میرا سوال ہے کہ کیا آج انصاف مل رہاہے۔