چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اگر 14 مئی سے پہلے اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں تو ہم ایک ہی وقت میں انتخابات کے لیے تیار ہیں لیکن اگر حکمران کوئی مطالبہ سامنے رکھیں گے کہ ہم پہلے بجٹ پاس کریں گے اور پھر الیکشن میں جائیں گے تو یہ ہمیں قبول نہیں ہو گا۔
زمان پارک لاہور میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس بجٹ بنانے کا مینڈیٹ ہی نہیں ہے کیوں کہ جو حکومت منتخب ہو کر آئے گی اسے یہ بجٹ پیش کرنا چاہیے۔
14مئی سے پہلے اسمبلی تحلیل کردی تو ہم پورے پاکستان میں الیکشن کیلئے تیار ہیں، بجٹ کے بعد اسمبلی تحلیل کرنے کی بات میں مجھے بدنیتی نظر آتی ہے،عمران خان۔ pic.twitter.com/P77qVjwOi7
— PTI (@PTIofficial) April 29, 2023
ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں قانون کی حکمرانی ہو وہ ترقی کرتا ہے اور جہاں جنگل کا قانون ہو وہاں ترقی نہیں ہو سکتی۔ قوم آئین کی حفاظت کے لیے تیار رہے۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں طاقتور قانون سے اوپر ہے اور اس کو چوری کرنے کی مکمل آزادی ہے جب کہ چھوٹے چور کو سزا ہو جاتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری جنگ پاکستانیوں کے بنیادی انسانی حقوق کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر شہری کو اپنے نمائندوں کے انتخاب کا حق ہوتا ہے اور یہ ہمارا آئین کہتا ہے۔
انہی ججوں نے ہمارے خلاف فیصلہ دیا تھا تو ہم نے قبول کیا
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں رجیم چینج کے ذریعے ہماری حکومت گرائی گئی اور اس میں سابق آرمی چیف جنرل باجوہ شامل تھے۔ جب حکومت گرائی جا رہی تھی تو میں نے کہا کہ دوبارہ انتخابات کرا دو مگر اس وقت سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن لیا اور ہمارے خلاف فیصلہ دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف فیصلہ دینے والے ججز یہی تھے جو آج بیٹھے ہوئے ہیں مگر آج وہی ججز جب ایک اور فیصلہ دے رہے ہیں تو پی ڈی ایم والے ججز کو برا بھلا کہہ رہے ہیں اور فیصلہ ماننے کے لیے تیار نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں سپریم کورٹ کا ہونے والا فیصلہ درست نہیں تھا مگر ہم نے اس کو تسلیم کیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ایک جگہ بھی سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف بات نہیں کی صرف رات کے 12 بجے عدالتیں کھلنے پر میں نے کہا تھا کہ میں نے کون سا جرم کر دیا ہے کہ رات کے وقت عدالتیں کھولی گئی ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب سے پی ڈی ایم کی حکومت آئی ہے اس نے عوام دشمن اقدامات کیے جس کی مثال یہ ہے کہ صحت کارڈ تک بند کر دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے رکاوٹیں پیدا کرنے کی وجہ سے ہم نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کو تحلیل کیا۔
عمران خان نے کہا کہ جب میں انتخابات کرانے کا کہہ رہا تھا تو ن لیگ کے لیڈرز کہہ رہے تھے کہ اگر الیکشن کرانے ہیں تو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔
عمران خان نے اپنی تقریر کے دوران پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے بیانات چلوا دیے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اسمبلیاں تحلیل کیں تو پھر بہانے کیے گئے کہ ہمارے پاس فنڈز نہیں اور سیکیورٹی کے مسائل ہیں۔
الیکشن التوا کے معاملے پر ہینڈلرز حکومت کے ساتھ ملے ہوئے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات ہوں گے لیکن حکومت اس کے لیے تیار نہیں اور ہینڈلرز بھی ساتھ ملے ہوئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں سے اپیل کرتا ہوں کہ خدا کے واسطے متحد ہو جائیں کیوں کہ پاکستان تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ اگر آئین کو ختم کردیا گیا تو اس کے بعد کچھ نہیں رہے گا۔
انہوں نے چوہدری پرویز الٰہی کے گھر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کس قانون کے تحت گھر کا دروازہ توڑا گیا ہے اور اسی طرح میرے گھر پر بھی حملہ کیا تھا جب میری بیوی اکیلی گھر میں موجود تھی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہمارے کارکن ظل شاہ کو جس طرح قتل کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے اور بے شرم آئی جی پنجاب نے جھوٹ بولا کہ اس کا قتل تشدد کے ذریعے نہیں ہوا۔
انہوں نے اپنے کارکنوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے ججوں سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لوگوں پر ایسے کون سے کیسز ہیں کہ ان کو گرفتار کرکے جگہ جگہ کہ چکر لگوائے جارہے ہیں جس کی مثال علی امین گنڈا پور ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں نے اعظم سواتی اور شہباز گل کے ساتھ جو کیا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ مجھے بتایا جائے کہ ایسا کون سی جمہوریت میں ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھ پر 145 کیسز ہیں اور ایک کیس مجھ پر ’ڈرٹی ہیری‘کی توہین پر کیا ہے اور مجھ پر غداری کا مقدمہ بنا دیا گیا۔
قوم اس وقت سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اس وقت ساری قوم سپریم کورٹ کے ججز کی طرف دیکھ رہی ہے کیوں کہ رات کو چوہدری پرویز الٰہی کے گھر پر چھاپے کےد وران جو ہوا وہ سامنے ہے کہ وہاں چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈرٹی ہیری نے مجھے قتل کرانے کی سازش کی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئینی مدت کے اندر الیکشن ہونے چاہییں۔ اب پوری قوم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی نگران حکومت نے انتخابات کرانے کے علاوہ باقی سارے کام کیے ہیں جس میں یہ بھی ہے کہ تحریک انصاف کے 3 ہزار کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کو اس وقت ذاتی لڑائیاں ایک طرف رکھ کر آئین پر عملدرآمد کے لیے متحد ہونا پڑے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جرائم پیشہ شخص کو آئی جی کی سیٹ پر بٹھا کر ہمارے کارکنوں پر تشدد کرایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام غیر جانبدارانہ انتخابات کرانا تھا مگر وہ جن لوگوں کو لے کر آیا ہے وہ بالکل بھی سنجیدہ نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں واقعی جمہوریت بحال ہے تو بتایا جائے کہ میری تقریر ٹی وی پر کیوں نشر نہیں ہو سکتی۔
ایک طرف مذاکرات دوسری طرف ہمارے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے
انہوں نے کہا کہ ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا جا رہاہے۔ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ الیکشن کے معاملے پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے اسلام آباد، پشاور اور لاہور میں یکم مئی کو یوم مزدور پر آئین بچاؤ پاکستان بچاؤ ریلیاں نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کی ریلی کی قیادت میں خود کروں گا۔ شاہ محمود قریشی اسلام آباد اور پرویز خٹک پشاور میں ریلی کی قیادت کریں گے۔
میں اپنی ساری قوم کو پیغام دےرہا ہوں، یکم مئی بروز سوموار، لیبرڈے ہے، اسلام آباد، پشاور اور لاہور میں ہم اپنے مزدوروں کیلئے دوپہر 1بجے ریلی نِکالیں گے، لاہور ریلی کی قیادت میں خود کرونگا، ریلی کا دوسرا مقصد ہے آئین بچاؤ، پاکستان بچاؤ!
چیئرمین عمران خان pic.twitter.com/Arn2R4jScW— PTI (@PTIofficial) April 29, 2023
عمران خان نے ایک بار پھر اپنے موقف کو دُہراتے ہوئے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ نواز شریف وطن واپس آ رہا ہے تو میرا مطالبہ ہے کہ اس کو اور مجھے دونوں کو ای سی ایل پر ڈال دیا جائے تاکہ وہ نئی حکومت بننے کے بعد بھاگ نہ سکے۔