پاکستان کی درخواست پر ہونے والے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے بند کمرا اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا گیا۔
سلامتی کونسل کا اجلاس امریکا کے شہر نیویارک میں ہوا، جس میں سلامتی کونسل کے 15 اراکین نے شرکت کی، جن میں 5 مستقل اراکین بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کردی
ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کی نگرانی میں پاکستانی مشن کی بھرپور کوششوں کے بعد سلامتی کونسل نے یہ اجلاس طلب کیا۔ پاکستان نے سلامتی کونسل کے تمام اراکین کو حساس صورت حال سے آگاہ کیا جس پر یہ بڑی سفارتی کامیابی حاصل ہوئی۔
پاکستان کی جانب سے رکن ممالک کو بھارت کی اشتعال انگیزی سے خطے کے امن کو لاحق خطرات سے آگاہ کیا گیا، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بھارتی اقدام پر اراکین کو بریفنگ دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی طرف بھی توجہ دلائی۔ پاکستان کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ سلامتی کونسل علاقائی امن کو لاحق خطرات کا نوٹس لے، اور کشیدگی میں کمی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
پاکستان اپنی سالمیت اور خودمختاری کا دفاع کرےگا، عاصم افتخار کی بریفنگ
سلامتی کونسل اجلاس کے بعد پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ بھارت جو اقدامات کررہا ہے، اس سے خطے کے امن اور سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہاکہ پاکستان ہر صورت اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرےگا، پہلگام واقعہ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔
پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر کشمیریوں عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہو، ہم خطے کے ممالک کے ساتھ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان پہلگام واقعے کی آزادانہ، شفاف اور بین الاقوامی تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر تحفظات ہیں، خطے میں پائیدار امن کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد ضروری ہے، اور پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار
ان کا کہنا تھا کہ 70 برس گزرنے کے باوجود مسئلہ کشمیر اب بھی حل طلب ہے، ہمیں بھارت کے حالیہ اقدامات پر تحفظات ہیں۔