بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے کھاگرا چھڑی ضلع کے مختلف سرحدی راستوں سے 66 بھارتی شہریوں کو زبردستی بنگلہ دیش میں دھکیل دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: 5 طیارے تباہ ہونے سے بھارت کو کتنا نقصان پہنچا؟
کھاگرا چھڑی کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق یہ تمام افراد بھارت کے شہر گجرات کے رہائشی ہیں اور ان کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہندوستانی شہریوں سے بھری مزید 17 گاڑیاں اس وقت سرحد پر کھڑی ہیں تاکہ شہریوں کو بنگلہ دیش میں دھکیلنے کی منتظر ہیں۔
بدھ (7 مئی) کو صبح 4:30 اور صبح 6:30 کے درمیان بی ایس ایف نے مبینہ طور پر 66 افراد کو 3 الگ الگ پوائنٹس کے ذریعے سرحد پار کرنے پر مجبور کیا۔ ان میں 27 لوگ ماتیرنگا ضلع کے تحت گومتی یونین میں شانتی پور بارڈر کے ذریعے، 15 ٹینڈونگ بارڈر اور 24 لوگ پنچاری تھانے کے تحت لوگانگ یونین میں روپسین پاڑہ بارڈر کی جانب سے بنگلہ دیش میں دھکیلے گئے۔
اطلاع ملنے کے بعد بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) نے ان افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
مزید پڑھیے: بھارتی پنجاب میں ’پاکستان زندہ باد‘، ’مودی مردہ باد‘ نعرے لگ گئے
گرفتار شدگان نے بتایا کہ وہ تمام گجرات کے رہائشی ہیں۔ ان کے مطابق انہیں بھارت میں پکڑا گیا اور صرف تن پر کپڑوں کے ساتھ انہیں جنوبی بھارتی ریاست تریپورہ لے جایا گیا۔
وہاں سے بدھ کی صبح بی ایس ایف انہیں سرحد پر لایا گیا اور زبردستی بنگلہ دیش بھیج دیا۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہ گروپ فجر کی نماز کے فوراً بعد بنگلہ دیش میں داخل ہوا۔ وہ واضح طور پر بھوکے تھے۔
ایک مقامی نے کہا کہ ہم نے ان کے لیے کھانے کا بندوبست کیا۔ اس نے مزید کہا کہ بہت سے رہائشیوں نے افراد کی تھکی ہوئی اور پریشان حال حالت دیکھ کر خوراک اور بنیادی امداد کی پیشکش کی۔
کھاگرا چھڑی کی قائم مقام ڈپٹی کمشنر نظم الآراء سلطانہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی طور پر 66 ہندوستانی شہری کھگراچھڑی کے مختلف سرحدی راستوں سے غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش میں داخل ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں بی جی بی نے حراست میں لے لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ واقعے کے بعد سرحد پر حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: لاہور کی فضائی حدود دوبارہ بند
سرحدی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بی ایس ایف نے جنوبی تریپورہ سرحد پر کم از کم ہندوستانی شہریوں سے بھری ہوئی مزید 17 گاڑیاں جمع کی ہوئی ہیں اور اس کا ان افراد کو انہیں بنگلہ دیش میں دھکیلنے کا ارادہ ہے۔ ان گاڑیوں میں مبینہ طور پر 500 سے زیادہ ہندوستانی مسلمان سوار ہیں اور اس وقت وہ جنوبی تریپورہ میں بی ایس ایف کی تحویل میں ہیں۔
غیر متوقع آمد نے مقامی حکام اور سرحدی سیکورٹی فورسز کے درمیان تشویش کو جنم دیا ہے۔ اگرچہ بی جی بی نے دھکیلے جانے والوں کو حراست میں لینے اور ان کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کیے ہیں لیکن اس طرح کے مزید زبردستی واقعات سرحد پر کشیدگی کا باعث بنیں گے۔
بنگلہ دیشی حکام اب صورتحال کو سنبھالنے اور اس اچانک اور جارحانہ کارروائی کے بارے میں ہندوستانی فریق سے وضاحت طلب کرنے کے لیے اعلیٰ حکام کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں۔
اب تک بھارتی حکومت یا بی ایس ایف کی طرف سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر پنجاب بھر میں اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
اس واقعے کے باعث بھارت میں اقلیتی گروہوں کو درپیش خطرات اور ان کی ممکنہ نقل مکانی کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
تاہم اس جبری ملک بدری کے پیچھے اصل وجہ واضح نہیں ہے۔ آئندہ لائحہ عمل تک فی الحال مذکورہ افراد بنگلہ دیشی حکام کی نگرانی میں ہیں۔