مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے صدر ٹرمپ کے بیان کی کتنی اہمیت ہے؟

پیر 12 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ ’ہزار سال‘ سے جاری کشمیر کے تنازع کو حل کرنے کے لیے بھارت اور پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں گے، ان کا یہ حالیہ بیان پاکستان بھارت اور کشمیری عوام کے لئے خاص اہمیت رکھتا ہے۔

صدر ٹرمپ کے مذکورہ بیان کو پاکستان کے حکومتی و سفارتی حلقے جہاں خوش آئند اور امید افزا قرار دے رہے ہیں وہیں بھارت ان کے اس بیان سے خاصا ناخوش نظر آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کی پیشکش، وزیراعظم شہباز شریف کا ٹرمپ کے بیان کا خیرمقدم

شملہ معاہدے 1972 کی رو سے مسئلہ کشمیر ایک دو طرفہ معاملہ ہے اور اس پر دونوں ملک آپس میں بات چیت کر سکتے ہیں، جہاں بھارت کشمیر پر کسی بھی قسم کی ثالثی تو درکنار بات چیت کے لیے بھی آمادہ نہیں وہیں اس کا مؤقف ہے کہ اصل مسئلہ سرحد پار سے آنے والی دہشت گردی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اس مسئلے پر کسی تیسرے فریق کی ثالثی ممکن ہوسکتی ہے؟

سفارتی ماہرین صدر ٹرمپ کے اس بیان کو علامتی طور پر اہم سمجھتے ہیں۔

مائیکل کوگلمین

جنوبی ایشیا امور کے امریکی ماہر تجزیہ کار مائیکل کوگلمین اسے ’ایک بڑی پیش رفت‘ قرار دیتے ہیں، ان کے خیال میں کیونکہ حالیہ برسوں میں پاک-بھارت مذاکرات محدود ہو کر رہ گئے تھے لہذا صدر ٹرمپ کا حالیہ بیان مذاکرات کے نئے در وا کرسکتا ہے۔

مائیکل کوگلمین لکھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت مذاکرات  کی پیشکش کو بھارت یقیناً مسترد کر دے گا۔

عبد الباسط

پاکستان کے سابق سفارتکار عبد الباسط نے ایک وی لاگ میں کہا کہ مسئلہ کشمیر حل کیے جانے سے متعلق صدر ٹرمپ کے بیان پر بھارت میں بہت غصہ ہے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کی تعریف کی جانی چاہیے کیونکہ انہوں نے کم از کم دونوں ملکوں کے بیچ مسئلے کی جڑ کو پکڑا ہے۔

’امریکی صدر کا یہ احساس کہ جموں کشمیر کا مسئلہ اصل مسئلے کی جڑ ہے، ایک خوش آئند اور حوصلہ افزا بات ہے، صدر ٹرمپ اگر اس معاملے کو آگے لے کر چلیں تو شاید اس کے کچھ نتائج نکل بھی آئیں۔‘

عبد الباسط کے مطابق بھارت اس معاملے میں ثالثی کو مسترد کرتا ہے لیکن ثالثی اگر نہ بھی ہو تو سہولت کاری ہو جائے۔ ’دیکھنا یہ ہے کہ اگر صدر ٹرمپ جموں کشمیر پہ خصوصی نمائندہ مقرر کرتے ہیں تو یہ اہم بات ہو گی لیکن ہمیں چین کو ساتھ رکھنا چاہیے کیونکہ چین اس مسئلے میں خود ایک فریق ہے اس لیے اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔‘

اعزاز چوہدری

پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے سے لڑائی نہیں چاہتے، یہ صرف وہاں ایک آر ایس ایس بریگیڈ کی حکومت ہے جو ایسا چاہتی ہے۔

’بھارت کو چاہیے کہ صدر ٹرمپ کی پیشکش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے ساتھ کشمیر، دریائی پانی اور دیگر معاملات پر بات چیت کرے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp