سعودی عرب میں سیاحت کے وزیر احمد الخطیب کے مطابق، سعودی عرب کو تیزی سے متاثر کن پہاڑوں، بحیرہ احمر کے شاندار جزیروں، اور مہمان نواز ثقافت کے ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو 2030 تک سیاحت کو اپنی معیشت میں تیل کی طرح اہم بنانے کی خواہش رکھتا ہے۔
احمد الخطیب نے منگل کو ریاض میں سعودی امریکی سرمایہ کاری فورم 2025 کے ایک پینل کے دوران تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کہ سیاحت کے شعبے نے 2016 میں ویژن 2030 کے آغاز کے بعد سے ایک طویل سفر طے کیا ہے، جس نے تیل پر ملک کا انحصار کم کرنے اور متنوع معیشت بنانے کا منصوبہ تشکیل دیا تھا۔
سعودی-امریکی سرمایہ کاری فورم کے پینل میں سعودی وزیر بلدیات اور ہاؤسنگ ماجد بن عبداللہ الحقیل بھی شامل تھے اور اس کی سربراہی عرب نیوز کے ایڈیٹر انچیف فیصل جے عباس نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا اور سعودی عرب کے درمیان 300 ارب ڈالر کے متعدد معاہدوں پر دستخط
سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبوں میں سیاحوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو 2019 میں 50 ملین ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں سے بڑھ کر 2024 میں 115 ملین ہو گئے، جو وژن 2030 کے تحت صنعت کے لیے مقرر کردہ 100 ملین سیاحوں کے ہدف سے یقیناً تجاوز تھا۔
سعودی وزیر احمد الخطیب نے کہا کہ سعودی عرب 2024 میں عالمی سطح پر سب سے زیادہ سفر کیے جانے والے 10 ممالک میں سے ایک تھا، جسں کا 30 ملین بین الاقوامی سیاحوں نے رخ کیا۔
’میں پرجوش ہوں، ہم اپنے عظیم ملک میں موجود صلاحیتوں کو آزمانے اور دنیا بھر سے آنے والے مہمانوں کے ساتھ اپنی خوبصورت ثقافت کا اشتراک کرنے کے لیے اس نئے شعبے کی تعمیر کے لیے توانائی سے بھرپور ہیں۔‘
مزید پڑھیں: ’صدر ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب عالمی استحکام اور خوشحالی کے لیے اہم ہے‘
احمد الخطیب کے مطابق 2030 تک، سیاحت کا شعبہ، تیل کے بعد، سعودی معیشت میں سب سے زیادہ شراکت دار ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو کئی دہائیوں سے ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے جو بنیادی طور پر خام تیل پیدا کرتا ہے، جو اس کی خام ملکی پیداوار کا 85 سے 90 فیصد ہے اور جہاں موسم گرم اور ریت کے ٹیلے ہواکرتے ہیں۔
تاہم 2016 سے اہم تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، سعودی وزیر نے مزید بتایا کہ اب ملک کی جی ڈی پی میں تیل کا حصہ تقریباً 55 فیصد ہے اور، 2019 سے مملکت نے الیکٹرونک ویزے کے ساتھ تقریباً 65 ممالک کے لیے اپنی سرحدیں کھول دی ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب، کونسے اہم امریکی سرمایہ کار سعودی عرب پہنچ رہے ہیں؟
عسیر کے شاندار پہاڑی سلسلے اور العلا کی خوبصورتی دونوں ہی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں، جبکہ بحیرہ احمر اور مکہ اور مدینہ کے مقدس شہروں کے ساتھ ساتھ ریاض شہر کے اپنے تجربات بھی سیاحوں کی دلکشی کا باعث ہیں۔
سعودی وزیر سیاحت احمد الخطیب نے کہا کہ تعلیم یافتہ، نوجوان سعودی سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں، جنہوں نے ایک دہائی سے بھی کم عرصے میں اپنی افرادی قوت کو 2 فیصد سے بڑھا کر 7 فیصد کر دیا ہے۔













