ترکیہ سربراہی اجلاس میں پیوٹن اور ٹرمپ کی عدم شرکت، یوکرین امن مذاکرات پر سوالیہ نشان

جمعرات 15 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روس اور یوکرین کے درمیان امن بات چیت کا انعقاد غیر یقینی سے دوچار ہے کیونکہ صدر ولادیمیر پیوٹن خاص طور پر روسی وفد کی فہرست میں شامل نہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ بھی اب ترکیہ سربراہی اجلاس میں نہیں جائیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک امریکی اہلکار نے بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ اب استنبول میں ہونے والی بات چیت میں شامل نہیں ہوں گے، اس سے قبل انہوں نے صدر پیوٹن کی شرکت کی صورت میں مذکورہ اجلاس میں شرکت کا عندیہ دیا تھا۔

روس نے بدھ کی شام اپنے وفد کی فہرست کا اعلان کیا جس میں صدر پیوٹن شامل نہیں تھے، ان کے بجائے وفد میں ان کے مشیر ولادیمیر میڈنسکی، نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین، اور روسی ملٹری انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر ایگور کوسٹیوکوف شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں آزادانہ جہاز رانی پر متفق، امریکا

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مشیر نے واضح طور پر کہا ہے کہ صدر زیلینسکی کریملن رہنما یعنی صدر پیوٹن کے علاوہ ترکیہ میں کسی روسی نمائندے سے ملاقات نہیں کریں گے، صدر زیلنسکی نے یہاں تک کہا کہ وہ اور صدر رجب طیب اردوان دارالحکومت انقرہ میں صدر پیوٹن کا انتظار کریں گے۔

یوکرینی مشیر کا کہنا تھا کہ اگر صدر پیوٹن ترکیہ نہیں آتے اور کھیل کھیلتے ہیں تو یہ حتمی نقطہ ہے کہ وہ جنگ ختم نہیں کرنا چاہتے، اگر دونوں رہنما انقرہ میں متوقع مذاکرات میں شریک ہوئے تو 3 سالہ تنازع کے دوران یہ پہلا موقع ہو گا کہ وہ ایک ساتھ بیٹھے ہوں۔

صدر پیوٹن نے اصل میں گزشتہ جمعرات کو استنبول میں ’پیشگی شرائط کے بغیر‘ براہ راست مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جس میں صدر زیلنسکی نے انہیں ذاتی طور پر وہاں آنے کا چیلنج کیا تھا۔

مزید پڑھیں:یوکرین جنگ پر روس امریکا مذاکرات کا پہلا دور ختم، کن معاملات پر گفتگو ہوئی؟

کریملن کے رہنما کا مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکا اور دیگر یورپی رہنماؤں نے روس کو یوکرین میں جنگ بندی کے ضمن میں کوئی پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں مزید پابندیوں عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔

فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بیروٹ نے کہا ہے کہ وہ امریکی حکام کے ساتھ روسی تیل اور اسے خریدنے والے ممالک پر 500 فیصد درآمدی محصولات کے ساتھ روسی معیشت کیخلاف تباہ کن پابندیوں کے ممکنہ نئے پیکیج پر کام کر رہے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ  یورپی اتحادی، امریکا کے ساتھ ملک کر روس پر غیر مشروط جنگ بندی قبول کرنے کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں، اگر روسی صدر امن سے منہ موڑ لیتے ہیں تو اتحادی پابندیوں میں اضافہ کردیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp