پہلگام واقعے کے بعد سے بھارت سفارتی تنہائی کا شکار ہو گیا۔ دنیا میں کسی بھی ملک نے اس کے بیانیے کو مانا نہ ہی اس کا ساتھ دیا۔ اگر دیکھا جائے تو اس واقعے کی آڑ میں بھارت نے پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر ایک مقدمہ بنانے کی کوشش کی جو نہ صرف یہ کہ بری طرح سے ناکام ہوئی بلکہ یہ کوشش بھارت ہی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گئی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان آج میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پہلگام واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ بغیر تحقیقات آپ نے ایک ملک پر حملہ کر کے اس کی خودمختاری اور سالمیت کو چیلنج کیا ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ چارٹر کی شق 51 کے تحت اس حملے کے خلاف اپنا حق دفاع استعمال کیا ہے۔
یہ بھی دیکھیے نریندر مودی نے پاکستان پر ایک بار پھر حملہ کرنے کی تیاری کرلی؟
اس حملے میں نہ صرف بھارت کو فوجی شکست سے دوچار ہونا پڑا بلکہ سفارتی لحاظ سے بھی یہ واقعہ بھارت کے لیے ایک انتہائی کمزور لمحہ ثابت ہوا۔
اب تک کیا کچھ ہوا ہے؟
امریکی صدر ٹرمپ کی سیز فائر کوششوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر سے اجاگر ہو گیا۔ صدر ٹرمپ نے دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی پیشکش بھی کی ہے جس کو پاکستان نے خوش آئند قرار دیا ہے۔
15 مئی ہی کو صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر سیز فائر نہیں ہوتا تو امریکا کے ساتھ تجارت رک جائے گی۔
15 مئی کو صدر ٹرمپ نے کہا کہ آئی فون بھارت میں نہ بنائے جائیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال بھارت میں 22 ارب ڈالر کے آئی فون بنائے گئے تھے۔
چین، ترکیے، آذربائیجان نے پاک بھارت جنگ کے دوران کھل کر پاکستانی موقف کی حمایت کی جس پر بھارتی سخت ناراض نظر آتے ہیں۔
سفارتی انگیجمنٹ کے ساتھ کیا بھارت دنیا کو قائل کر پائے گا؟
بھارت نے گزشتہ روز فیصلہ کیا ہے کہ وہ دنیا بھر کے ممالک کو سفارتی سطح پر انگیج کر کے اپنا مؤقف بتائے گا۔ بھارتی سفیر ونے کاٹرا کا کہنا تھا کہ پہلگام حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پوری کوشش کی جائے گی۔ لیکن کیا بھارتی مؤقف میں اتنی جان ہے اور کیا دنیا بھارت کے موقف سے قائل ہو جائے گی؟
آئیے! دیکھتے ہیں کہ اس موقع پر دنیا کے کن کن ممالک نے کیا موقف اختیار کیے ہیں؟
دنیا کی 3 بڑی طاقتوں امریکا، روس اور چین نے بھارت کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کر کے اپنے مسائل حل کرے۔
یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ دنیا اس وقت بھارتی مؤقف کے ساتھ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بھارت کی مخالفت کے باوجود آئی ایم ایف نے جاری جنگ کے دوران ہی پاکستان کے لیے قرضے کی قسط جاری کی جو اس بات کا اشارہ ہے کہ کس طرح بھارت نے اپنا سفارتی اثرورسوخ کھویا ہے۔
سوئٹزرلینڈ کی پیشکش
سوئٹزرلینڈ نے پاکستان کو پہلگام واقعے پر تحقیقات کے لیے مدد کی پیشکش کی ہے جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ دنیا بھارتی غیر ذمے دارانہ رویے سے ناخوش ہے۔
تحقیقات کے بغیر الزام تراشی نے بھارت کا مقدمہ خراب کیا: ایمبیسیڈر وحید احمد
پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسیڈر وحید احمد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات میں روایت یہ ہوتی ہے کہ کسی بھی مُلک کا دفتر خارجہ دوسرے مُلکوں کے سفیروں کو بریفنگ دیتا ہے۔ بھارت نے یہ کیا کہ واقعے کے 5 منٹ کے اندر ہی پاکستان کو مورد الزام ٹھیرانا شروع کر دیا جسے کوئی مُلک تسلیم نہیں کر سکتا۔
یہ بھی پڑھیے ’برہموس میزائل ڈپو تباہ ہوگیا‘، بھارتی ادارے نے پاکستانی مؤقف کی تصدیق کردی
کسی بھی واقعے کی باقاعدہ تحقیقات ہوتی ہیں اور پھر اُن تحقیقات کے بعد کوئی الزام عائد کیا جاتا ہے۔ دنیا کے ممالک کسی بھی معاملے پر رائے دینے کے لیے اپنے سفراء کی رائے پر اعتبار کرتے ہیں۔ بھارت میں جو سفراء کو بریفنگ دی گئی اُس میں کوئی خاص چیز سامنے نہیں آ سکی اور پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارت کی جانب سے اسی روّیے پر یہاں متعیّن سفراء کو بریفنگ دی۔ بھارت میں اُن کا میڈیا جنگی جنون پیدا کر رہا ہے۔
پاکستان کی سفارتکاری بہت کامیاب رہی؛ علی سرور نقوی
سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک سٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سابق سفارتکار علی سرور نقوی نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سفارتکاری بہت کامیاب رہی۔ ہمارے مؤقف کی درستگی کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا اور بھارت پاکستان پر الزام عائد کرنے میں ناکام رہا۔ بھارت کی جانب سے کی جانے والی کوششیں ناکام ہو گئیں۔