جنیوا میں جاری ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے بھارت اور اسرائیل کی جارحیت کو عالمی صحتِ عامہ کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان صحت کے عالمی ایجنڈے سے اپنی غیر متزلزل وابستگی کا اعادہ کرتا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بھارتی جارحیت میں معصوم بچوں سمیت شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، اور یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو ان اقدامات پر جواب دہ ٹھہرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا پاکستان میں صحتِ عامہ کے مستقبل کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، کیونکہ دریائے سندھ کا نظام نہ صرف پینے کے پانی کا ذریعہ ہے بلکہ ہماری 80 فیصد فصلوں، اسپتالوں اور صفائی کے نظام کو توانائی بھی فراہم کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: عدلیہ مخالف بیان پر مصطفیٰ کمال نے غیر مشروط معافی مانگ لی
انہوں نے فلسطین کے خلاف اسرائیلی جارحیت، خصوصاً اسپتالوں اور طبی عملے کو نشانہ بنانے کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدامات انسانی حقوق اور صحت کے بنیادی حق پر حملہ ہیں۔
وزیر صحت نے کہا کہ سخت چیلنجز کے باوجود پاکستان نے کئی قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن میں زچہ و بچہ کی اموات میں کمی، حفاظتی ٹیکہ جات کی کوریج میں اضافہ، اور متعدی امراض جیسے تپِ دق، ایچ آئی وی، ملیریا، ڈینگی اور ہیپاٹائٹس کے خلاف مؤثر اقدامات شامل ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے پولیو کے خاتمے کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں جلد پاکستان کو پولیو فری بنانے کا ہدف حاصل کیا جائے گا۔