گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے زیرو پوائنٹ پر اسکول کی بس کے قریب زور دار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 3 بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق جبکہ 38 افراد زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: خضدار بس حملہ، شہید طالبات کی تعداد 4 ہوگئی
دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں کو سی ایم ایچ خضدار اور شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا گیا۔ زخمی بچوں کی عیادت کے لیے وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کوئٹہ میں اسپتال کا دورہ کیا۔ اس موقعے پر وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے واقع کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بنانے والے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
زخمیوں کی عیادت کے لیے کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات بھی پہنچے۔ بعدا ازاں ایکس پر اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا اسپتال میں انہوں نے ایک باپ کو دیکھا جس نے اپنی بچے کھو دیے۔
مزید پڑھیے: خضدار واقعہ قومی سانحہ ہے، دہشتگردوں کو بھارتی سرپرستی حاصل ہے، شیری رحمان
ایک بیٹی موقعے پر ہی دم توڑ گئی، دوسری اسپتال میں اور تیسرے بچے کی حالت نازک ہے جس کی ٹانگیں شدید زخمی ہوئی ہیں، آنتیں جسم سے باہر لٹک رہی ہیں۔
دیگر کچھ بچوں کی بھی ٹانگیں کچلی گئیں کیونکہ دھماکے سے بس کی چھت اڑ گئی تھی اور بچے اپنی نشستوں سے اڑ کر باہر جاگرے تھے۔ بچے ہوا میں کئی فٹ اچھلے تھے اور پھر زمین پر آرہے۔
Went to the hospital to see the kids injured in today's Blast. Saw a father who lost all his kids. One daughter died at the spot, 2nd in the hospital and 3rd boy is critical. Kids with legs torn apart, intestines hanging out of their bodies. Few kids have their legs crushed /…
— Muhammed Hamza Shafqaat (@hamzashafqaat) May 21, 2025
حمزہ شفقات نے کہا کہ ایک بچہ اپنی آنکھیں بھی کھوچکا ہے۔ اس کے جسم کے اعضا میں دھاتی ٹکڑے گھس گئے ہیں، تلی پھٹ چکی ہے گئی، میں اس سے بدتر کسی چیز کا تصور نہیں کر سکتا۔
مزید پڑھیں: خضدار اسکول بس پر حملہ، بلوچستان میں اب کیا ہونے والا ہے؟
انہوں نے کہا کہ 12 سال سے کم عمر کے بچے یہاں تک کہ ڈاکٹر بھی پریشان تھے۔ بچے صدمے میں ہیں۔ دہشت زدہ والدین سب کچھ کھو چکے ہیں۔ یہ کون کر سکتا ہے؟ کیا آر ایس ایس یہی چاہتی ہے؟ گزشتہ ایک سال میں بلوچستان میں بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کا یہ 25 واں حملہ ہے۔