عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ہارورڈ یونیورسٹی میں بین الاقوامی طلبا کے داخلے کو روکنے کے فیصلے پر حکم امتناعی جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہارورڈ یونیورسٹی اب غیر ملکی طلبا کو داخلہ نہیں دے سکے گی، ٹرمپ انتظامیہ کا نیا فیصلہ
امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج برائے میساچوسٹس ایلیسن ڈی بروز نے امتناعی جاری کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اس حکم کے ساتھ آگے نہیں بڑھ سکتی ہے جو ہارورڈ کو اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام کے استعمال سے روکتا ہو۔ وفاقی جج نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا اس طرح کے حکم سے ہارورڈ کو نقصان پہنچے گا۔
یاد رہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی نے جمعے کے روز جامعہ میں غیر ملکی طلبا کے داخلوں کو روکنے پر ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا۔ یونیورسٹی نے ڈونالڈ ٹرمپ کے آئیوی لیگ اسکول کی بین الاقوامی طلبا کے اندراج کی اہلیت کو منسوخ کرنے کے فیصلے پر ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کیا ہے۔
گارجین کی رپورٹ کے مطابق بوسٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کی گئی شکایت میں ہارورڈ نے منسوخی کو امریکی آئین کی پہلی ترمیم اور دیگر وفاقی قوانین کی سخت خلاف ورزی قرار دیا۔
اس نے یہ بھی کہا کہ منسوخی کا یونیورسٹی اور 7،000 سے زیادہ ویزا ہولڈرز پر فوری اور تباہ کن اثر پڑے گا۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے مطابق انتظامیہ کی ہارورڈ کے ساتھ اپنے ہفتوں تک جاری رہنے والے شو ڈاون میں اس وقت 6،000 سے زائد بین الاقوامی طلبا کو دوسری یونیورسٹیوں میں منتقل ہونے یا اپنی قانونی حیثیت سے محروم ہونے پر مجبور کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ امریکا کے محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ اس نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے بین الاقوامی طلبہ کے اندراج اور داخلہ دینے کی اہلیت منسوخ کر دی ہے۔
مزید پڑھیے: ہارورڈ یونیورسٹی نے فنڈز منجمد کیے جانے پر امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
صدر ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے اپنے مطالبات کو مسترد کیے جانے کے بعد غصے کا اظہار کیا تھا۔ وہ یونیورسٹی کو سامیت دشمنی کا مرکز قرار دیتے ہیں اور ان کا مطالبہ تھا کہ داخلے کے عمل میں نگرانی سے کام لیا جائے۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے ادارے کو ایک خط لکھ کر بتایا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام کو فوری طور پر منسوخ کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ 162 افراد کو نوبل انعام سے نوازا جا چکا ہے۔