غزہ: بچوں کی ڈاکٹر نے 9 بچے کھو دیے، شوہر و آخری بچہ موت کی دہلیز پر

پیر 26 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ کی ماہر امراض اطفال کے گھر پر اسرائیلی حملے کی صورت میں انہوں نے 10 میں 9 بچے کھو دیے جبکہ بچ جانے والا آخری بچہ اور شوہر زندگی و موت کی کشمکش میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ کے اسکول پر اسرائیلی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 20 فلسطینی شہید

اسپتال کے حکام کے مطابق جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے قریب اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ایک ماہر اطفال اور 10 بچوں کی ماں علاء النجر اپنے 9 بچوں کی موت پر سوگ منا رہی ہے۔

ڈاکٹر علاء النجر کے شوہر، جو خود بھی ایک ڈاکٹر بھی ہیں، اس حملے میں شدید زخمی ہوئے اور اب انتہائی نگہداشت میں ہیں۔ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش کے مطابق ان کا واحد زندہ بچ جانے والا بچہ بھی زخمی ہے۔

ڈاکٹر منیر البرش نے کہا کہ یہ وہ حقیقت ہے جو غزہ میں ہمارا طبی عملہ برداشت کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ درد کو بیان کرنے کے لیے ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں۔

 

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں، صرف صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو ہی نشانہ نہیں بنایا جاتا بلکہ اسرائیل اپنی جارحیت کے دوران پورے پورے خاندانوں کا صفایا کردیتا ہے۔

مزید پڑھیے: اسرائیل کا غزہ کے 77 فیصد علاقے پر قبضہ، مزید 23 فلسطینی شہید

ناصر میڈیکل کمپلیکس میں تحریر کلینک کے شعبہ اطفال اور زچگی کے سربراہ ڈاکٹر احمد الفارہ نے میڈیا کو ایک ٹیلی فون انٹرویو میں بتایا کہ النجر کام پر تھی جب انہیں یہ اندوہناک اطلاع ملی کہ حملے ان کے علاقے قزان النجر کو نشانہ بنایا ہے۔

ڈاکٹر احمد نے بتایا کہ النجر کو ایسا محسوس ہوا کہ ان کے گھر پر حملہ ہوا ہوگا (جو بعد میں درست ثابت ہوا) اور بغیر کسی ٹراسپورٹ کے ہی اپنے گھر کی جانب جانے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ جب ڈاکٹر النجر اپنے گھر پہنچیں تو وہاں سب برباد ہوچکا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ شہید ہونے والے بچوں میں 5 لڑکے اور 4 لڑکیاں تھیں جن میں سب سے چھوٹی 7 ماہ کی بیٹی اور سب سے بڑا 12 سالہ بیٹا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ بچے مکمل طور پر جل چکے تھے۔

ڈاکٹر احمد نے کہا کہ ایک بچہ جو بچ گیا، النجر کا 11 سالہ بیٹا ہے جس کی 2 سرجریز کرنی پڑیں اور وہ اسپتال میں تشویشناک حالت میں ہے۔ الفرا نے کہا کہ النجر کے شوہر بھی سرجری کے بعد بھی تشویشناک حالت میں اسپتال میں ہیں اور ان کی ایک ٹانگ بھی کاٹنی پڑ سکتی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کوئی انسانی امداد غزہ کے سب سے بڑے اسپتالوں میں سے ایک ناصر میڈیکل کمپلیکس تک پہنچی تو انہوں نے کہا کہ ابھی تک کچھ نہں ملا۔

مزید پڑھیںں: غزہ: غذا جانوروں کا چارہ، بچے مرنے کے لیے باری کے منتظر

اقوام متحدہ کی فوڈ اسسٹنس برانچ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق جنگ زدہ علاقے میں 20 لاکھ افراد انتہائی بھوک اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں 7 اکتوبر 2023 اب تک غزہ میں 53 ہزار سے زیادہ افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp