ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار قدرتی آفت کے باعث پیش آیا کوئی بڑی سائنس نہیں، وزیر داخلہ سندھ

منگل 3 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی کی ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کا واقعہ سندھ کی تاریخ کا سنگین سیکیورٹی چیلنج بن گیا ہے۔ اس واقعے پر وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ ملیر جیل کی دیوار نہیں ٹوٹی بلکہ قیدی جیل کے گیٹ سے باہر نکلے۔ واقعہ قدرتی آفت کے باعث پیش آیا کوئی بڑی سائنس نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، جس کے نتیجے میں قریباً 700 سے 1000 قیدی جیل کے مرکزی دروازے پر جمع ہو گئے اور موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ 5 سے زائد قیدی اور پولیس اہلکار زخمی ہیں جبکہ ایک قیدی کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔ فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں زلزلے کے دوران ملیر جیل میں ہنگامہ، 200 سے زائد قیدی فرار

ابتدائی اطلاعات کے مطابق، 100 کے قریب قیدی فرار ہوئے تھے، جن میں سے 46 واپس آ گئے تھے۔ تاہم، دیگر ذرائع کے مطابق، فرار ہونے والے قیدیوں کی تعداد 200 سے زائد ہوسکتی ہے۔ پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کارروائیوں کے دوران اب تک 80 سے زائد قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ 18 سے 20 قیدی تاحال مفرور ہیں۔

وزیر داخلہ نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ملیر کو فوری طور پر جیل پولیس سے رابطہ کرنے اور مفرور قیدیوں کی تلاش کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر قیدی کا ڈیٹا موجود ہے اور مفرور قیدیوں کی گرفتاری کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔

ملیر جیل میں قریباً 6000 قیدی موجود ہیں، جبکہ جیل پولیس کی تعداد صرف 200 اہلکاروں پر مشتمل ہے، جو قیدیوں کی تعداد کے مقابلے میں انتہائی کم ہے ۔ یہ عملہ قیدیوں کی نگرانی کے لیے ناکافی ہے، جس کے باعث اس قسم کے واقعات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp