صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رؤف عطا نے موٹر وے اور جی ٹی روڈ ٹول ٹیکس میں اضافے کو بھتہ قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: این ایچ اے کی جانب سے ایک بار پھر ٹول ٹیکس میں اضافہ، نئی شرح کیا ہے؟
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کے مارے عوام کے لیے یہ موٹر وے اور جی ٹی روڈ ٹول ٹیکس میں اضافہ بھتے کی مانند ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ 50 فیصد اضافے کا کوئی جواز نہیں، یہ قابل مذمت ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ اضافہ فی الفور واپس لیا جائے بصورت دیگر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اسے عدالت میں چیلنج کرے گی۔
یہ اقدام پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ ایک غیر سیاسی شخصیت کو سنجیدہ نوعیت کی ذمہ داریاں دینے کی کلاسیکل مثال ہے۔ ایک حقیقی سیاسی نمائندہ شخصیت کے لیے عوام کی فلاح و بہبود پہلی ترجیح ہوتی ہے۔
اس اضافے کا جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ وزارت مواصلات ایسے شخص کے پاس ہے جو پراپرٹی کے بزنس سے وابستہ ہے اور این ایچ اے وزارت مواصلات کے ماتحت اتی ہے۔
مزید پڑھیے: موٹروے ٹول ٹیکس میں اضافے کے خلاف کیس، وفاقی حکومت سے جواب طلب
اپنی بری کارکردگی کو چھپانے کے لیے این ایچ اے نے لوگوں کے استحصال کا فیصلہ کیا ہے جو قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے ائندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاقی حکومت میں غیر ترقیاتی اسکیموں کے لیے بہت بڑے فنڈز مختص کیے ہیں جس کی حوصلہ شکنی کرنے کی ضرورت ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سال پچھلے سال کی نسبت زیادہ قرضے لیے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اپنی ایگزیکٹو کمیٹی میں اس عوامی مسئلے پر اظہار خیال کر کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔