امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں مشرق وسطیٰ کی تازہ صورت حال، ایران سے متعلق امور اور روس یوکرین تنازع پر تفصیلی بات چیت کی گئی، دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو تقریباً 50 منٹ جاری رہی۔
یہ بھی پڑھیں: روس کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت
روسی صدارتی دفترکریملن کے حکام کے مطابق یہ رابطہ خوشگوار ماحول میں ہوا، بات چیت کو ’مفید اور بامقصد‘ قرار دیا گیا۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گفتگو کے دوران ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی اور انہیں خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے اور امریکی مذاکرات کار اس مقصد کے لیے ایرانی فریق سے بات چیت کی بحالی کے خواہاں ہیں۔ دونوں صدور نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ مستقبل میں بات چیت کا عمل دوبارہ شروع ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران-اسرائیل تصادم: تنازعات کو طاقت نہیں سفارت سے حل کیا جائے، روس
اس موقع پر روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کیا کہ روس یوکرین کے ساتھ مذاکرات 22 جون کے بعد دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس پر صدر ٹرمپ نے روس یوکرین تنازع کے جلد حل میں دلچسپی ظاہر کی۔
گفتگو کے اختتام پر صدر پیوٹن نے صدر ٹرمپ کو سالگرہ کی مبارکباد بھی دی۔