لاہور ہائیکورٹ نے دیہاتوں میں آب پاشی کے لیے رائج موگہ سسٹم کی بحالی اور درخت کاٹنے والوں کے خلاف فوری مقدمات درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسموگ کیس کی سماعت کے دوران عدالت کا ٹریفک خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے کنکریٹ بلاکس کی عدم فراہمی پر ادارہ ترقیاتِ لاہور کے سربراہ کو بھی عدالت طلب کر لیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کی عدالت میں زیر سماعت اس مقدمہ میں عدالتی کمیشن نے بتایا کہ رائل پام کلب 15 ہزار روپے ماہانہ پانی کے چارجز ادا کرکے ایک منٹ میں 1600 گیلن زیر زمین پانی نکال رہے ہیں۔
جس پر عدالت نےاظہار برہمی کرتے ہوئے ایم ڈی واسا کو ذمہ دارن کیخلاف کاروائی کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ان کے اپنے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
عدالت نے پنجاب کے دیہاتوں میں آب پاشی کے روایتی موگہ سسٹم بحال کرنے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ افسران انگریزوں کے وضع کردہ آب پاشی کے سارے نظام کا مطالعہ کریں تاکہ اس نظام پر عمل درآمد اور استفادہ کا علم ہوسکے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ افسران دفتروں میں بیٹھے رہتے ہیں لمبی لمبی گاڑیوں میں آتے ہیں۔ یہ صرف دفتروں سے نکل کر ایک چکر لگا لیں تو سارا شہر ٹھیک ہوسکتا ہے۔
’کبھی آپ کسی نےسوچا تھا کہ مئی میں ایسا موسم ہوگا۔ ہمیں ابھی تک پتا نہیں چلا کہ کیا ہو رہا ہے۔ یہ قدرت کا انتقام ہے۔ بلوچستان کا حال دیکھیں۔ سیلاب سے تباہی کا یہ رخ لاہور کا بھی ہوگا۔ جو بارشیں ہم دیکھ رہے ہیں اگر دوبارہ بارش آگئی تو لاہور ڈوب جائے گا۔‘
عدالت نے گورنمنٹ کالج میں درخت کاٹنے کے واقعہ پر بھی سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے تمام یونیورسٹیوں میں درخت کاٹنے کی پابندی سے متعلق آگاہی مہم روشناس کرنے کی ہدایت کردی۔