سپریم کورٹ نے صحافی ارشد شریف کے قتل پر از خود نوٹس کیس 9 مئی کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ اس کیس کی سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر ارشد شریف کی والدہ نے عدالتی کارروائی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ جے آئی ٹی تحقیقات کی نگرانی نہ کرے۔
ارشد شریف کی والدہ کے اعتراض پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا تھا کہ عدالت تحقیقات کی نگران نہیں بلکہ اداروں کو تحقیقات میں تعاون فراہم کر رہی ہے۔ ہمارا مقصد کسی کو تحفظ دینا نہیں۔ ارشد شریف قتل کیس میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی اور بیرون ملک سے بھی کوئی تعاون نہیں مل رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ نے ساڑھے 5 ہفتے انتظار کے بعد ازخود نوٹس لیا۔
بینچ کا حصہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ صحافی برادری کے خدشات اور تحفظ کے لیے ازخودنوٹس لیا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کسی کو سزا دینے نہیں بیٹھی اور نہ ہی جے آئی ٹی کے کام میں سپریم کورٹ کوئی مداخلت کر رہی ہے۔