نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کو استنبول میں ہونے والے اجلاس میں کشمیری عوام کو بھارت کے غیر قانونی قبضے اور جارحانہ پالیسیوں کے سبب جاری درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے پاکستان اور آزاد جموں کشمیر پر حالیہ بھارتی حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ حملوں کے بعد پاکستان کو اپنا حق دفاع استعمال کرنا پڑا، بھارتی حملوں کو خطرناک پیش رفت قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انصاف کے اصولوں کی بنیاد پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی استنبول میں ایرانی ہم منصب سے ملاقات، ایران پر اسرائیلی و امریکی حملوں کی مذمت
انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے بعد ہونے والے بھارت کے ظالمانہ کریک ڈاؤن کی تفصیلات بھی پیش کیں جن میں 2800 کشمیریوں کی گرفتاری، گھروں کی مسماری اور جموں و کشمیر میں سیاسی و مذہبی سرگرمیوں پر پابندیاں شامل ہیں۔
اپنے خطاب میں بھارت کی سرکاری قوانین اور طاقت کے ذریعے علاقے کی آبادی اور سیاسی ساخت کو تبدیل کرنے کی کوششوں کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدامات انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ خطہ دنیا کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا مسکن ہے اور بھارت کے غیرذمہ درانہ اقدامات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیر کے مسئلے کے پرامن حل کی حمایت کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اسلامی اتحاد اور مشترکہ اقدامات کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔