تحریک انصاف نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144کا نفاذ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے کہا کہ اسلام آباد کے شہری محاصرے میں ہیں اور گزشتہ 13 مہینوں سے اسلام آباد میں کوئی جلسہ جلوس، احتجاج اور ریلی نکالنے کی اجازت نہیں ہے۔
’آئین اگر معطل نہیں ہے تو شہریوں کے حقوق کیسے معطل کیے جا سکتے ہیں؟ اسلام آباد غیر قانونی حراست میں ہے اس کو چھڑانے کے لیے ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔ ہم اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔‘
بابر اعوان کے مطابق جب تک صاف و شفاف انتخاب کے ذریعے اقتدار عوام کو منتقل نہیں ہوتا تحریک انصاف سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلتی رہے گی۔
رہنما تحریک انصاف کے مطابق 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے لیے سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے۔ ’اس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے سپریم کورٹ فوری احکامات جاری کرے اور جو لوگ ان انتخابات کو 90 دن سے آگے لے کر گئے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔‘
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جن ریاستی عہداروں کو طلب کرکے 27اپریل تک الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابات کے لیے رقم فراہم کرنے کا کہا، ان عہدیداروں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ ان کے مطابق ان عہدیداروں میں وزیر اعظم، وزیر خزانہ اور باقی لوگ بھی شامل ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ ’ عمران خان نے تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی میں اسلام آباد پولیس کے علاوہ پاکستان کی 3 ایجنسیوں کے نمائندے بھی شامل کیے گئے ہیں۔ لیکن میں نہیں سمجھتا کہ سوالنامہ ان نمائندوں میں سے کسی نے تیار کیا ہے۔‘
رہنما تحریک انصاف کے مطابق ’عمران خان کو جے آئی ٹی کا بھیجا گیا سوالنامہ مریم نواز کے میڈیا سیل کا سوالنامہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہم نے اس جے آئی ٹی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے، ہمیں اس جے آئی ٹی پر کوئی اعتبار نہیں ہے‘