بیجنگ (چین) میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس کی کوریج کرنے والے معروف جیو پولیٹیکل تجزیہ نگار ملک ایوب سنبل نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے وزرائے دفاع اور قومی سلامتی مشیروں کی اجلاس میں موجودگی اس بات کا اشارہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی سنجیدہ کوشش ہو سکتی ہے، کیونکہ تنظیم کا اہم مینڈیٹ سیکیورٹی اور علاقائی استحکام ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی سے متعلق الزامات عائد کیے گئے، جس کے جواب میں پاکستان نے بھی بھارت کی سرحد پار دہشت گردی، خصوصاً بلوچستان میں مداخلت، کا مؤثر جواب دیا۔
ملک ایوب کے مطابق بھارت کی جانب سے اس فورم پر ایسی بحث چھیڑنا اس کی شرمندگی چھپانے کی کوشش ہے، کیونکہ SCO رکن ممالک کے درمیان باہمی مذاکرات اور کشیدگی کے خاتمے کا پلیٹ فارم ہے۔
شنگھائی اسپرٹ کیا ہے؟
ملک ایوب سنبل نے بتایا کہ شنگھائی اسپرٹ کا مطلب ہے کہ رکن ممالک مذاکرات اور افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل کا حل نکالیں، اور اسی جذبے کے تحت چین نے یہ تنظیم قائم کی تھی۔
چین بھارت سے متعلق کیا مؤقف رکھتا ہے؟
اس سوال کے جواب میں ملک ایوب نے کہا کہ چین کی خارجہ پالیسی متوازن اور ہمہ گیر ہے۔ چین کے پاکستان سے قریبی دفاعی تعلقات ہیں، لیکن ساتھ ہی بھارت سے تجارتی تعلقات بھی نہایت مضبوط ہیں۔ حالیہ امریکی محصولات (tariffs) کے بعد چین اور بھارت کا تعاون مزید گہرا ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت میں تعینات چینی سفیر نے ایک کالم میں لکھا: ’ایک جمع ایک بائیس‘، یعنی دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔
کیا ایس سی او دوطرفہ تنازعات کے حل میں مؤثر ہے؟
ملک ایوب سنبل کا کہنا تھا کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے جبکہ بھارت دفاعی پوزیشن میں چلا گیا ہے۔ SCO میں شامل وسط ایشیائی ممالک معدنی وسائل سے مالا مال ہیں، جس کے باعث یورپی یونین اور امریکا بھی یہاں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ چین تو انہیں اپنا ’عقبی صحن‘ قرار دیتا ہے۔ پاکستان ان وسائل سے توانائی بحران کے حل میں فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
اجلاس سے ممکنہ پیش رفت کیا ہو سکتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ چونکہ دونوں ممالک کے دفاعی وزرا اور قومی سلامتی مشیر اجلاس میں موجود ہیں، اس لیے سیکیورٹی کشیدگی کم کرنے اور اعتماد سازی کے اقدامات ممکن ہیں۔ اس کے علاوہ رکن ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون، امریکہ کی تجارتی پابندیوں کے خلاف مشترکہ حکمت عملی، اور ایران کے مسئلے پر مشاورت متوقع ہے۔
بھارت نے SCO اعلامیے پر دستخط کیوں نہیں کیے؟
ملک ایوب سنبل نے بتایا کہ بھارت برکس، گلوبل ساؤتھ اور شنگھائی تعاون تنظیم کا اہم رکن ہے، لیکن 9 مئی کے بعد اس کی خارجہ پالیسی میں جو تبدیلی آئی، وہ گلوبل ساؤتھ کے اصولوں سے ہم آہنگ نہیں رہی۔ ممکن ہے کہ پہلگام واقعے پر SCO کی جانب سے وہ ردعمل نہ ملنے پر بھارت کو مایوسی ہوئی ہو۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر بھارت چاہتا تھا کہ پہلگام واقعے کی مذمت ہو، تو اسے SCO کے مینڈیٹ کے تحت باقاعدہ طور پر رجوع کرنا چاہیے تھا، نہ کہ 7 مئی کو یکطرفہ جارحیت کر کے تنظیم کے اصولوں کی خلاف ورزی۔