مصر کے ماہرین آثارِ قدیمہ نے اسوان کے نزدیک قبۃ الہوا کے قدیم قبرستان میں 3 چٹانوں میں بنی قبریں دریافت کی ہیں۔ وزارت سیاحت و آثارِ قدیمہ کے مطابق یہ قبریں مصر کے قدیم دور حکومت (2686 قبل مسیح – 2181 قبل مسیح) کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھاری مشینری کے بغیر اہرام مصر کیسے تعمیر ہوئے، معمہ حل ہوگیا
یہ دریافت موجودہ کھدائی کے سیزن کے دوران مصری ماہرین کی ٹیم نے کی۔ مصر کی سپریم کونسل آف اینٹی کوئٹیز کے سیکرٹری جنرل محمد اسماعیل خالد کے مطابق ابتدائی شواہد سے پتا چلتا ہے کہ ان میں سے کچھ قبریں بعد کے درمیانی دور (2055 ق م – 1650 ق م) میں دوبارہ استعمال ہوئیں، جو اس علاقے کی تاریخی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دریافت پرانے دور حکومت کے خاتمے اور درمیانی دور کے آغاز کے درمیانی عرصے کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرتی ہے۔ کچھ قبریں بغیر تحریریں کے تھیں، لیکن ان میں روایتی طرزِ تعمیر اور تدفین کے طریقے موجود تھے، جو اس وقت کی معاشی تنگی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
مصری آثارِ قدیمہ کے شعبے کے سربراہ محمد عبدالبادی نے بتایا کہ 2 قبروں میں ایک جیسے آثار تھے، جیسے کہ نذرانے کی میزیں، مٹی کے برتن، لکڑی کے تابوت اور انسانی باقیات۔ تیسری قبر کا طرزِ تعمیر مختلف تھا، جس میں بالغ افراد اور بچوں کی باقیات کے ساتھ بڑی تعداد میں اچھی حالت میں موجود مٹی کے برتن بھی ملے۔
یہ بھی پڑھیں:اہرام مصر کا ایک اور پوشیدہ راز دریافت
قبۃ الہوا، دریائے نیل کے مغربی کنارے پر واقع ہے اور یہاں مختلف ادوار کے نوابوں اور حکومتی افسران کی چٹانی قبریں موجود ہیں۔
وزارت کا کہنا ہے کہ یہ نئی دریافت جنوبی مصر کے اس اہم آثار قدیمہ کے مقام کی اہمیت کو مزید واضح کرتی ہے اور قدیم مصر کے تدفینی طریقوں اور فنِ تعمیر کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتی ہے۔