ہماری سفارتی کامیابیوں پر بھارت میں ماتم ہو رہا ہے: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا طنز

پیر 30 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک کی پالیسی سازی اور سفارتکاری میں آئی ایس ایس آئی اہم کا مؤثر کردار رہا ہے، اس ادارے نے تعلیم کے میدان میں بھی اہم خدمات سرانجام دی ہیں۔

انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایس ایس آئی نہ صرف پاکستان کا اعلیٰ ترین خفیہ ادارہ ہے بلکہ یہ تعلیمی میدان میں بھی نمایاں خدمات انجام دے رہا ہے۔ پالیسی سازی اور سفارتکاری کے میدان میں بھی اس ادارے کا کردار قابل ستائش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جارحیت کے دوران ایران سے مسلسل رابطے میں تھے، اسحاق ڈار کی پریس کانفرنس

انہوں نے ادارے کی تعلیمی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز نے قومی سطح پر پالیسی سازی میں ہمیشہ رہنمائی فراہم کی ہے۔

اپنے خطاب میں اسحاق ڈار نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر بے بنیاد الزام لگایا اور فالس فلیگ کی بنیاد پر جارحیت کی کوشش کی، جس کا پاکستان نے بروقت اور مؤثر جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے، کیونکہ الزام تراشی اور جھوٹے پراپیگنڈے سے خطے میں امن قائم نہیں کیا جا سکتا، بھارت اپنی بات ہم پر مسلط نہیں کرسکتا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ معطل کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتا ہے، مگر اپنی مرضی پاکستان پر مسلط نہیں کرسکتا۔ ہم نے بھارتی جارحیت کا فوری اور منہ توڑ جواب دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ حالات میں مسلم امہ کا اتحاد اور مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں، اسحاق ڈار

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے اور اس کا پُرامن حل پورے خطے کے امن کے لیے ناگزیر ہے، بھارت عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادیں مسئلہ کشمیر پر واضح ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر عالمی برادری میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان نے ہمیشہ ایران کے قانونی مؤقف کی حمایت کی ہے، اور ایران و اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی کا خیرمقدم کیا ہے۔ ایران کے جوہری مسئلے کا حل صرف بات چیت سے ممکن ہے۔

اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں

نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو مشرق وسطیٰ کے حالیہ واقعات پر گہری تشویش ہے، پاکستان، ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے، ہم ایران کے حق دفاع کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، پاکستان ایران کے قانونی مؤقف کی ہمیشہ تائید کرتا رہا ہے، اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کی خودمختاری کی حمایت کرتا ہے، ایران کے جوہری مسئلے کا حل بات چیت سے نکالا جائے۔

غزہ میں جاری انسانی بحران پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، جس پر پاکستان کو شدید تشویش ہے۔ عالمی برادری اس ظلم پر خاموش نہ رہے۔

فلسطینیوں کے ساتھ انصاف کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہو سکتا

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے، نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی بربریت کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، عالمی برادری غزہ میں اسرائیلی مظالم کا سلسلہ بند کرانے کے لیے کردار ادا کرے، فلسطینیوں کے ساتھ انصاف کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہو سکتا، پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ افغان حکومت یقینی بنائے کہ ان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہو، پاکستان افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے عمل پیرا ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاک چین سٹریٹجک شراکت داری مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے، تجارت و بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار اور فیلڈ مارشل کی ترک صدر سے ملاقات، خطے میں کشیدگی کم کرنے کیلئے سفارتی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق

علاقائی تعلقات پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک چین دوستی ایک آزمودہ رشتہ ہے اور ہماری اسٹریٹجک شراکت داری وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہی ہے، پاکستانبدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں متوازن کردار ادا کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ مہینوں میں افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی سنجیدہ کوششیں کیں، کابل اور بیجنگ میں ملاقاتوں سے نئے امکانات کھلے، جن میں سی پیک کی توسیع شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن، استحکام، ترقی اور اتحاد کا خواہاں ہے، توقع ہے کہ افغان عبوری حکومت پاکستان کے خلاف دہشتگردی روکنے کے لیے مکمل سنجیدگی سے اقدامات کرے گی۔

نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی فعال، متحرک اور نتیجہ خیز ہے چین، امریکا، روس، یورپی یونین، جاپان، آسیان، ترکیہ، سعودی عرب، یو اے ای، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ساتھ تعلقات میں وسعت آ رہی ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول ’جیو اکنامکس‘ پر زور دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی، سفارتکاری، سرمایہ کاری، تجارت، ترسیلات اور ترقیاتی شراکت داری ہماری ترجیحات ہیں.

’دوسرا اہم اصول بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور کثیرالجہتی نظام کی حمایت ہے، تاکہ عالمی چیلنجز جیسے کہ سیکیورٹی، موسمیاتی تبدیلی، دہشتگردی، اسلحے کی دوڑ، اور اسلاموفوبیا سے مؤثر طریقے سے نمٹا جا سکے۔‘

ان کا کہن اتھا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 2025–2026 کی رکنیت کے دوران پاکستان امن، انصاف، عالمی قوانین، اور کمزور طبقات کی آواز بننے کا کردار ادا کررہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp