سپریم کورٹ: 34 سال پرانے قتل کیس میں نامزد ملزم کی سزا کے خلاف اپیل منظور

جمعرات 3 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 34 سال پرانے ایک قتل کے مقدمے میں سزا یافتہ ملزم کی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس میں ملک کے فوجداری نظامِ انصاف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کمزور و ناکام عدالتی نظام کو انصاف کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ 20 صفحات پر مشتمل ہے جسے جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا۔ عدالت نے ملزم کی اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ

وہ سزا جو کسی قیدی کو ایک کمزور، ناکام اور سمجھوتہ شدہ نظام انصاف کے باعث برداشت کرنا پڑے، نہ تو قانونی حیثیت رکھتی ہے اور نہ ہی اس کی گنجائش ہے۔

نظامِ انصاف پر تنقید

فیصلے میں واضح کیا گیا کہ انصاف میں تاخیر کے شکار افراد زیادہ تر مالی طور پر کمزور ہوتے ہیں اور اپنی مرضی کا وکیل رکھنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ پاکستان کا فوجداری نظامِ انصاف تفتیش سے لے کر اپیل تک طاقتور افراد کے استحصال کا شکار بن جاتا ہے۔ یہ صورتحال قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچاتی ہے اور بدعنوانی، آمریت اور طاقتور طبقے کی حکمرانی کو فروغ دیتی ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ  سیاسی مداخلت اور کرپشن سے پاک فوجداری نظامِ انصاف ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

کیس کی تفصیلات

1991 میں دائر کیے گئے مقدمے میں اپیل کنندہ کم عمر تھا اور اس کا ماضی میں کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں۔ قتل کی اصل وجہ اپیل کنندہ کے والد سے منسوب کی گئی ہے۔ ریکور کیا گیا آتشیں اسلحہ شک سے بالا تر شواہد فراہم کرنے میں ناکام رہا۔

اپیل کنندہ عمر قید سے بھی زیادہ سزا جیل میں کاٹ چکا ہے۔ چنانچہ سپریم کورٹ نے تمام شواہد، حالات اور نظامِ انصاف کی کمزوریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپیل کو جزوی طور پر منظور کر لیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

نائجیریا: مسلح افراد کا ایک ہفتے میں دوسری بار اسکول پر حملہ، 215 طلبا اغوا کرکے لے گئے

جی 20 سربراہان اجلاس: امریکی بائیکاٹ کے باوجود متفقہ اعلامیے کا مسودہ تیار

کراچی میں ای چالان کے بعد روبوٹ کارز ٹریفک کا انتظام سنبھالنے کے لیے میدان میں آگئیں

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

‘شہر کی ترقی کے لیے ایک ہیں،’ باہمی تناؤ کے باوجود ٹرمپ اور زہران ممدانی کی خوشگوار ملاقات

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت