حکمراں اتحاد میں شامل مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کو بڑے آئینی عہدے حاصل ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت سے مسلم لیگ ن کے سابق صدر شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا، جبکہ مسلم لیگ ن کی حمایت سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو صدر مملکت منتخب کیا گیا تھا۔
چند روز قبل سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد، جس میں اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق بات کی گئی، حکمراں اتحاد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔
گزشتہ چند دنوں سے یہ خبریں سامنے آرہی ہیں کہ ممکنہ طور پر صدر آصف علی زرداری کو عہدے سے ہٹانے کا پلان بنایا جا رہا ہے، تاہم مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماؤں نے اس کی تردید کی ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح کیا ہے کہ کچھ لوگ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ایک پیج پر ہونے سے نالاں ہیں اور سوشل میڈیا کی افواہوں پر بھروسہ نہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں: ’صدر زرداری کے جانے، چوہدری نثار کے ن لیگ میں آنے‘ پر عرفان صدیقی کیا کہتے ہیں؟
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ صدر مملکت کو عہدے سے ہٹانے کا آئینی طریقہ کار کیا ہے؟
سینیئر صحافی حافظ طاہر خلیل کے مطابق صدر مملکت کو ان کے عہدے کی آئینی مدت پوری ہونے سے پہلے ہٹانے کا طریقہ آئین کے آرٹیکل 47 کے مطابق مواخذے (Impeachment) کا ہے، اور ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ آرٹیکل 46 کی شق 3 کے تحت صدر خود اسپیکر قومی اسمبلی کو استعفیٰ دے دیں۔ آئین کے مطابق صدر کو جسمانی یا دماغی نااہلیت، دستور کی خلاف ورزی یا فاش غلط روی کی صورت میں مواخذے کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے۔
مواخذے کی کارروائی کا آغاز پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں (قومی اسمبلی یا سینیٹ) سے کیا جا سکتا ہے۔ سینیٹ یا قومی اسمبلی صدر مملکت پر الزامات عائد کرکے نصف سے زائد ارکان کے دستخطوں کے ساتھ نوٹس جاری کرتی ہے، جو 3 دن کے اندر صدر کو بھیج دیا جاتا ہے۔
حافظ طاہر خلیل کے مطابق صدر کے خلاف مواخذے کی قرارداد کا دو تہائی اکثریت سے منظور ہونا ضروری ہے۔ قرارداد کی منظوری کے 7 دن کے اندر اسپیکر قومی اسمبلی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرتے ہیں، جہاں صدر کو اپنے دفاع کا موقع دیا جاتا ہے۔ مشترکہ اجلاس میں اگر دو تہائی اکثریت سے مواخذے کی تحریک منظور ہو جائے تو صدر کو عہدے کے لیے نااہل قرار دے کر عہدہ خالی کرا لیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا صدر آصف علی زرداری کو ہٹایا جارہا ہے؟ صحافی کے سوال پر محسن نقوی کا تبصرہ
صدر کے عہدے سے ہٹانے کے بعد چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر بن جاتے ہیں۔ اگر چیئرمین سینیٹ یہ ذمہ داری سنبھالنے سے قاصر ہوں تو اسپیکر قومی اسمبلی قائم مقام صدر کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے بعد 30 سے 60 دن کے اندر نئے صدر کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں ابھی تک کسی صدر کو عہدے سے ہٹانے کے لیے مواخذے کی کارروائی شروع نہیں ہوئی۔ سال 2008 میں جب صدر پرویز مشرف کو ہٹانے کے لیے مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کا ارادہ کیا گیا تو صدر مشرف نے خود استعفیٰ دے دیا تھا۔