پاکستان اس وقت شدید مون سون بارشوں اور سیلاب سے نبرد آزما ہے جبکہ موسمیاتی تغافل کی لاگت 2050 تک 1.2 کھرب ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے، اس تناظر میں، برطانوی ہائی کمیشن نے ملک گیر موسمیاتی صحافت کی تربیتی مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ صحافیوں کو موسمیاتی شعور اور عملی اقدامات کو فروغ دینے کے لیے بااختیار بنایا جا سکے۔
اس تربیت کا مقصد اس بات کو اجاگر کرنا ہے کہ صحافی موسمیاتی مسائل اور حل کو عوام کے سامنے لاکر مثبت تبدیلی کے لیے راہ ہموار کر سکتے ہیں۔ وہ ناظرین اور قارئین کو یہ سمجھنے میں مدد دے سکتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی ان کی روزمرہ زندگی پر کس طرح اثر انداز ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کی معیشت کو چاٹ رہی ہیں‘
ہائی کمیشن کی نائب ڈائریکٹر برائے کمیونیکیشنز و پبلک ڈپلومیسی سنیہا لالا کے مطابق پاکستان میں موسمیاتی تغافل کی قیمت 2050 تک 1.2 ٹریلین ڈالر ہو سکتی ہے، جس میں بے شمار انسانی جانوں کا نقصان، غربت میں اضافہ اور روزگار کی تباہی شامل ہیں۔
’یہ منظرنامہ اگرچہ تاریک لگتا ہے، مگر موسمیاتی صحافت ہمیں متبادل راستہ دکھا سکتی ہے۔ یہ صحافت نہ صرف مسائل کی نشان دہی کرتی ہے بلکہ حل بھی پیش کرتی ہے اور عمل کی ترغیب دیتی ہے۔‘
مزید پڑھیں:موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے 100 ارب روپے مختص کردیے گئے، مریم اورنگزیب
اب تک یہ تربیت ایکسپریس ٹریبیون، ایکسپریس نیوز، روزنامہ ایکسپریس، جیو نیوز، روزنامہ جنگ، دی نیوز، دی نیشن اور نوائے وقت کے صحافیوں کو دی گئی ہے، تاہم اب یہ پروگرام لاہور اور کراچی تک پھیلایا جائے گا۔
برطانوی ہائی کمیشن کو اس تربیتی پروگرام میں چیوننگ اسکالرز کا تعاون حاصل ہے، جنہوں نے برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے موسمیاتی شعبے میں مہارت حاصل کی۔ ان میں ماحولیاتی صحافی اور جارج میسن یونیورسٹی، امریکا میں پی ایچ ڈی اسکالر سید محمد ابوبکر، ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان حماد نقی خان اور ڈائریکٹر آڈٹ برائے مقامی حکومت ثنا منیر شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی ایک بڑھتا ہوا عالمی بحران اور پاکستان کی آزمائش
ان کے علاوہ سما ڈیجیٹل کے سینیئر سب ایڈیٹر محمد طلال اور جنرل مینیجر محمد عاصم صدیقی بھی شامل ہیں، جو چیوننگ کلائمٹ مینٹورشپ پروگرام کے فارغ التحصیل ہیں، ڈان نیوز کے عادل شاہزیب بھی پروگرام کا حصہ ہیں، جو اپنے پرائم ٹائم شو میں موسمیاتی کہانیوں کے انضمام پر روشنی ڈال رہے ہیں۔
تربیت میں شریک صحافیوں کے لیے ایک تحریری مقابلہ بھی منعقد کیا جائے گا۔ بہترین موسمیاتی اسٹوری لکھنے والے صحافی کو کاربن بریف کے ایڈیٹر و ڈائریکٹر لیو ہِکمن کی زیرِ سرپرستی مینٹورشپ دی جائے گی۔