سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں ترسیلات زر پر فیس کی ادائیگی سے متعلق معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں کمیٹی اراکین نے مطالبہ کیا کہ ترسیلات زر بھیجنے والے افراد کو حکومت کی جانب سے مزید سہولیات فراہم کی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترسیلات زر کا نیا ریکارڈ: جون میں 3.4 ارب ڈالر، سالانہ بنیاد پر 26.6 فیصد اضافہ
اسٹیٹ بینک کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومتی پالیسیوں کے باعث ترسیلات زر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ حکام کے مطابق ترسیلات زر 18 ارب ڈالر سے بڑھ کر 36 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ترسیلات زر بھیجنے والوں کو ایک فری پلیٹ فارم مہیا کیا گیا ہے، جبکہ ماضی میں حوالہ ہنڈی کے ذریعے رقم بھیجنے کا رجحان اس لیے زیادہ تھا کہ اس میں صارفین کو بہتر منافع حاصل ہوتا تھا۔
حکام نے آگاہ کیا کہ اب بینکوں کو فیس کی ادائیگی حکومت خود کرتی ہے، کیونکہ یہ بوجھ کسی نہ کسی کو اٹھانا تھا تاکہ ترسیلات زر بھیجنے والوں کا اعتماد بحال رہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے اس موقع پر کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی سخت نگرانی کے باعث بھی حوالہ ہنڈی کا استعمال کم ہوا ہے اور لوگ اس سے پیچھے ہٹے ہیں، تاہم حکام نے سینیٹر محسن عزیز کے اس بیان کو غیر متعلقہ قرار دیا۔
اسٹیٹ بینک کے حکام کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی شرائط صرف بڑی کمرشل ٹرانزیکشنز پر لاگو ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترسیلات زر میں تاریخی اضافہ، سرمایہ کاری میں کمی: وزارتِ خزانہ کی ماہانہ معاشی رپورٹ
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے انکشاف کیا کہ ماضی میں حکومت ترسیلات زر پر سالانہ 30 ارب روپے کی ادائیگی کرتی تھی، جو اب بڑھ کر 130 ارب روپے تک جا پہنچی ہے۔