یوکرین اسلحہ کی فراہمی بحال، ٹرمپ کا ہنگامی امدادی پیکج جاری

جمعہ 11 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا نے یوکرین کو اسلحہ کی ترسیل دوبارہ شروع کر دی ہے، جسے پینٹاگون کی طرف سے عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ، 728 ڈرون اور 13 میزائل فائر

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اب 155 ملی میٹر آرٹلری شیلز اور جدید GMLRS راکٹ یوکرین کو فراہم کیے جا رہے ہیں۔ اس اقدام کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پہلی بار اپنی صدارتی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے 300 ملین ڈالر مالیت کے ہتھیار براہِ راست پینٹاگون کے ذخائر سے یوکرین بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا رپورٹ کے مطابق اس نئے پیکج میں پیٹریاٹ میزائل سسٹمز اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے راکٹس شامل ہو سکتے ہیں۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ دنوں میں پینٹاگون نے ذخائر کی کمی کے باعث کچھ اسلحہ کی ترسیل روک دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:‘یوکرین کے بارے میں بکواس کر رہا ہے‘، ٹرمپ روسی صدر پر برہم، مزید ہتھیار بھیجنے کا اعلان

وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے مبینہ طور پر یہ فیصلہ صدر ٹرمپ سے مشورہ کیے بغیر کیا تھا، جس پر صدر نے اندرونی طور پر ناپسندیدگی کا اظہار بھی کیا۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے کہا کہ اسلحے کی فراہمی میں کوئی ’وقفہ‘ نہیں تھا بلکہ صرف حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا تھا تاکہ امداد امریکی دفاعی ترجیحات سے ہم آہنگ ہو۔

سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے بھی وضاحت دی کہ اس معاملے کو ’غلط انداز میں پیش کیا گیا‘۔

صدر ٹرمپ نے اس سے قبل انتخابی مہم کے دوران صدر جو بائیڈن کی یوکرین کو بغیر شرائط دی جانے والی امداد پر تنقید کرتے ہوئے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ’دنیا کا سب سے بڑا سیلز مین‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا یوکرین کیخلاف روس کی مدد کے لیے 20 ہزار فوجی بھیج رہا ہے، یوکرینی انٹیلجنس رپورٹ

یوکرین کے لیے اسلحہ کی سپلائی اس لیے بھی اہم سمجھی جا رہی ہے کیونکہ یوکرینی افواج روسی دباؤ کا سامنا کر رہی ہیں اور نئے بھرتی ہونے والے سپاہیوں کی کمی کا شکار ہیں۔

دوسری جانب روس مسلسل مغربی ہتھیاروں کی فراہمی کی مذمت کرتا رہا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے گزشتہ ماہ ایک بار پھر دوٹوک الفاظ میں کہا کہ مغربی ممالک جو یوکرین کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں، وہ دراصل جنگ میں براہِ راست فریق بن چکے ہیں۔

امریکی جرمن تھنک ٹینک ’کئیل انسٹیٹیوٹ‘ کے مطابق امریکا اب تک یوکرین کو تقریباً 115 ارب ڈالر کی فوجی اور مالی امداد دے چکا ہے۔

تازہ ترین فیصلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ، اگرچہ امداد کے طریقہ کار پر نظرثانی کر رہی ہے، لیکن یوکرین کی فوجی ضروریات پوری کرنے کے لیے اب بھی سرگرم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp