بلوچستان میں لسانی شناخت کی بنیاد پر قتل کی لرزہ خیز واردات نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا۔ گزشتہ شب لورالائی اور ژوب کے درمیانی علاقے سرڈھاکہ میں مسلح افراد نے قومی شاہراہ این 70 پر ناکہ بندی کر کے کوئٹہ سے پنجاب کے مختلف علاقوں کو جانے والی بسوں کو روکا، مسافروں کی شناخت کی اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کو گاڑیوں سے اتار کر بے دردی سے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے بلوچستان: شناخت کی بنیاد پر بسوں سے اتار کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد قتل
ضلعی انتظامیہ کے مطابق جاں بحق ہونے والے تمام افراد پنجاب کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھتے تھے۔ دلخراش پہلو یہ ہے کہ مقتولین میں 2 سگے بھائی جابر اور عثمان بھی شامل تھے، جن کا تعلق ضلع لودھراں کی تحصیل دنیا پور سے تھا۔ دونوں بھائی اپنے والد کے انتقال پر جنازے میں شرکت کے لیے کوئٹہ سے روانہ ہوئے تھے مگر گھر پہنچنے سے پہلے ہی دہشتگردی کا نشانہ بن گئے۔
یہ بھی پڑھیے سانحہ سر ڈھاکہ، 9 مقتولین کی لاشیں آبائی علاقوں کی طرف روانہ
انتظامیہ نے دونوں بھائیوں سمیت تمام مقتولین کی لاشیں ان کے آبائی علاقوں میں ورثا کے حوالے کر دی ہیں۔ اس سانحے کے بعد سوشل میڈیا پر جابر اور عثمان کے تیسرے بھائی صابر کی ویڈیو بھی وائرل ہو گئی ہے، جس میں اس نے غم سے نڈھال ہو کر بتایا کہ اس کے دونوں بھائی والد کے جنازے میں شرکت کے لیے آ رہے تھے کہ مسلح افراد نے انہیں بس سے اتار کر اغواء کیا اور ان کی کوئی خبر نہیں۔













