پاکستانی شوبز انڈسٹری بظاہر ایک پرکشش دنیا ہے جہاں چمکتے دمکتے چہرے، مہنگے ملبوسات، اسٹیج کی روشنی، شہرت اور چاہنے والوں کا ہجوم نظر آتا ہے، لیکن اس جگمگاتی دنیا کے پیچھے ایک تاریک پہلو بھی چھپا ہوتا ہے۔ یہ دنیا ذہنی دباؤ، بے یقینی، تنہائی، مالی مشکلات، انڈسٹری کے طاقتور گروپوں کی اجارہ داری، اور کام کے مواقع کی کمی جیسے کئی مسائل سے بھری پڑی ہے۔ ان چمکتے ستاروں کی زندگیوں کا ایک ایسا پہلو ہے جو مداحوں سے اکثر چھپا رہتا ہے، اور جب ان کی موت کی خبریں سامنے آتی ہیں تو عوام کو جھٹکا لگتا ہے۔
ذیل میں اُن 15 پاکستانی فنکاروں کا ذکر کیا گیا ہے جن کا آخری وقت نہایت دلخراش رہا۔
عائشہ خان
عائشہ خان پاکستان ٹی وی انڈسٹری کی معروف شخصیت تھیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز پی ٹی وی سے کیا اور بعد ازاں پرائیویٹ چینلز پر کام کرتے ہوئے شہرت حاصل کی۔ عمر رسیدہ ہونے کے باوجود وہ تنہا رہتی تھیں۔ ان کی لاش ایک ہفتے بعد ان کے اپارٹمنٹ سے ملی، جب ان کا کسی سے رابطہ نہ ہونے پر تفتیش کی گئی۔ ان کی موت نے ملک بھر میں افسوس کی لہر دوڑا دی۔
حمیرا اصغر
نوجوان اور باصلاحیت اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کے حالات دل دہلا دینے والے تھے۔ وہ کراچی کے ایک فلیٹ میں اکیلی رہتی تھیں اور پچھلے سال سے کرایہ ادا نہیں کررہی تھیں۔ مکان مالک نے عدالت سے رجوع کیا، اور جب بیلف دروازہ کھلوانے پہنچا تو ان کی لاش ملی۔ فرانزک رپورٹ کے مطابق، وہ 10 ماہ قبل ہی وفات پاچکی تھیں، جبکہ بیلف کو دروازہ توڑنے تک یہ بھی اندازہ نہ تھا کہ اندر موت بسی ہے۔ ان کی عمر صرف 32 سال تھی۔ ان کی موت نے یہ سوال اٹھایا کہ نوجوان فنکار کس قدر تنہا اور دباؤ میں زندگی گزار رہے ہیں۔
ثنا یوسف
سوشل میڈیا کی ابھرتی ہوئی اسٹار ثنا یوسف صرف 17 سال کی عمر میں قتل کر دی گئیں۔ ایک نوجوان نے، جس کو انہوں نے مسترد کر دیا تھا، نے انتقامی کارروائی کے طور پر ان کے گھر میں گھس کر انہیں قتل کردیا۔ اس واقعے نے معاشرے میں موجود عورتوں کے خلاف نفرت اور ’نہ‘ کو برداشت نہ کرنے والی ذہنیت کو بے نقاب کیا۔ ابتدا میں متاثرہ لڑکی کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جس سے معاشرتی منافقت بھی آشکار ہوئی۔
عامر لیاقت حسین
عامر لیاقت حسین ایک ایسا نام ہے جو مذہب، سیاست اور شوبز کی دنیا میں یکساں مقبول رہا۔ لیکن ان کی زندگی کا آخری دور تنازعات سے گھرا ہوا تھا۔ مسلسل شادیوں اور طلاقوں نے ان کی نجی زندگی کو سوشل میڈیا پر مذاق بنا دیا۔ ان کی اہلیہ کی جانب سے نجی ویڈیوز منظرِ عام پر لانے کے بعد وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوئے۔ بالآخر وہ پراسرار حالات میں اپنے گھر میں مردہ پائے گئے۔
قندیل بلوچ
قندیل بلوچ نے سوشل میڈیا پر اپنی بے باک رائے اور غیر روایتی انداز سے شہرت حاصل کی۔ انہوں نے کئی نامور افراد کو بے نقاب کیا، جس کی وجہ سے وہ متنازع بن گئیں۔ ان کے بھائی نے ’غیرت‘ کے نام پر ان کا قتل کر دیا۔ ان کا مقدمہ برسوں چلا، لیکن انہیں مکمل انصاف کبھی نہ ملا۔
سلطان راہی
فلمی دنیا کے بے تاج بادشاہ سلطان راہی نے 800 سے زائد فلموں میں کام کیا اور پنجابی فلم انڈسٹری کو نئی زندگی دی۔ لیکن ان کا انجام انتہائی افسوسناک تھا۔ انہیں راولپنڈی سے لاہور واپسی پر نامعلوم حملہ آوروں نے گاڑی روک کر گولی مار دی۔ وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے، اور ان کے قاتل آج تک قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔
ننھا
مزاحیہ کرداروں سے شہرت حاصل کرنے والے ننھا نے لاہور میں خود کو شاٹ گن سے گولی مار کر خودکشی کرلی۔ وجوہات میں ناکام محبت اور کیریئر کا زوال شامل بتایا جاتا ہے۔ ان کی موت نے شوبز انڈسٹری میں موجود خاموش اذیتوں کو بے نقاب کیا۔
طارق ٹیڈی
تھیٹر کے معروف کامیڈین طارق ٹیڈی اپنے انوکھے انداز اور خشک مزاح کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ جگر کے سنگین مرض کا شکار ہو گئے تھے۔ ان کے اہلخانہ نے علاج کے لیے حکومتی مدد کی اپیل کی، جس پر حکومت نے مدد تو فراہم کی لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ ان کا انتقال 46 سال کی عمر میں ہوا۔
مستانہ
تھیٹر کے ورسٹائل اداکار مستانہ نے 30 سال تھیٹر کو دیے۔ ایک موقع پر جب پولیس نے تھیٹر پر چھاپہ مارا، تو مبینہ طور پر ایک اہلکار نے انہیں تھپڑ مارا۔ یہ توہین ان کے دل پر گراں گزری اور انہوں نے تھیٹر کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیا۔ وہ ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہوئے اور بہاولپور میں انتقال کرگئے۔
ببّو برال
ببو برال نہ صرف مزاحیہ اداکار بلکہ بہترین گلوکار بھی تھے۔ وہ طویل بیماری کے بعد انتقال کرگئے۔ ان کے اہلخانہ آج بھی مالی مشکلات میں مبتلا ہیں اور حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
روحی بانو
روحی بانو کو ملک کی بہترین اداکاراؤں میں شمار کیا جاتا تھا۔ ان کی زندگی دکھوں سے بھری رہی، 2 ناکام شادیاں، بیٹے کا کم عمری میں قتل، اور بعد ازاں ذہنی بیماری نے انہیں تنہا کر دیا۔ آخری ایام وہ اپنی بہن کے ساتھ استنبول میں گزاررہی تھیں جہاں ان کا انتقال ہوا۔
اسد عباس
ایک نہایت عمدہ آواز کے مالک گلوکار اسد عباس کو کوک اسٹوڈیو میں بھی سراہا گیا۔ ان کے گردے کام کرنا چھوڑ گئے تھے، جس کے بعد وہ مالی مشکلات کا شکار ہوگئے۔ علاج کے لیے انہوں نے اپنے تمام اثاثے بیچ دیے، لیکن زندگی کی جنگ نہ جیت سکے۔
جنید جمشید
مشہور بینڈ ’وائٹل سائنز‘ کے روح رواں اور بعد ازاں مذہبی شخصیت جنید جمشید نے 2 مختلف زندگیاں گزاریں۔ پہلے موسیقی میں اور پھر دین کی خدمت میں۔ وہ 2016 میں ایک فضائی حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ ان کی موت نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا۔
امجد صابری
صوفی قوال امجد صابری اپنے باوقار انداز، دلکش آواز اور صابری خاندان کے وارث ہونے کی حیثیت سے شہرت رکھتے تھے۔ رمضان کے مہینے میں کراچی کی ایک مصروف سڑک پر انہیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کی موت فن، ثقافت اور روحانیت کا ایک ناقابلِ تلافی نقصان تھی۔
نادرہ
اداکارہ نادرہ اپنی خوبصورتی، آنکھوں کی دلکشی اور فلمی صلاحیتوں کی وجہ سے شہرت حاصل کرچکی تھیں۔ وہ سلطان راہی کے ساتھ کئی فلموں میں جلوہ گر ہوئیں۔ اپنے کیریئر کے عروج پر انہیں گولی مار کر قتل کردیا گیا۔ ان کے قتل کی تفتیش آج تک مکمل نہ ہوسکی۔
یہ تمام واقعات اس حقیقت کو عیاں کرتی ہیں کہ شہرت، دولت، اور چمکتی دنیا کے پیچھے اکثر گہرے زخم چھپے ہوتے ہیں۔ یہ فنکار لاکھوں دلوں پر راج کرتے رہے، لیکن جب ان کے اپنے دل ٹوٹے تو اکثر وہ تنہا، نظرانداز شدہ اور بے سہارا تھے۔ شوبز کی چکاچوند کے پیچھے موجود یہ کربناک سچائیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ہر ستارہ اپنی روشنی کے پیچھے کہیں نہ کہیں اندھیرے سے لڑرہا ہوتا ہے۔