کراچی میں ضمنی بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے درمیان پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا ہے۔ 15 وارڈز کی 7 نشستوں پر پیپلز پارٹی، 5 نشستوں پر جماعت اسلامی کامیاب ہوئی۔ تحریک انصاف نے 2 اور مسلم لیگ نے ایک وارڈ میں کامیابی حاصل کی ہے۔
کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بھی پولنگ سے نتائج آنے تک جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی جانب سے پیپلز پارٹی اور اس کی صوبائی حکومت پر دھونس اور دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔ اب تک سامنے آنے والے انتخابی نتائج کے مطابق 246 میں سے 240 یوسیز کی نشستوں میں سے پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ 98 سیٹیں حاصل کیں جبکہ دوسرے نمبر پر جماعت اسلامی نے 89 سیٹیں حاصل کیں۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے جماعت اسلامی 8 سیٹوں پر جیت چکی تھی پیپلز پارٹی کی جانب سے دھاندلی کی گئی ہے، آج دوپہر میں فارم 11 کا جائزہ لینے کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کر رہے ہیں، اس طرح کے جعلی نتائج قبول نہیں کریں گے۔
اس سے قبل حافظ نعیم الرحمن نے دھاندلی کے الزام سے متعلق ایک ٹویٹ بھی کی جس میں پیپلز پارٹی کارکنوں کے ہاتھوں میں اسلحہ دکھائی دے رہا ہے اور دوسری تصویر میں وہ جماعت اسلامی کے انتخابی کیمپ پر حملہ آور ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے ٹویٹ میں لکھا ہے یہ تھی پیپلز پارٹی کی ضمنی بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں۔۔۔
یہ تھی پیپلزپارٹی کی ضمنی بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں۔ pic.twitter.com/RgguzcN53E
— Naeem ur Rehman (@NaeemRehmanEngr) May 7, 2023
دوسرے مرحلے کے ضمنی بلدیاتی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف 42 سیٹیں لے کر تیسرے نمبر پر رہی۔ مسلم لیگ ن نے مجموعی طور پر 7 نشستیں حاصل کیں جبکہ جمیعت علما اسلام نے 2، تحریک لبیک نے ایک نشست حاصل کی اور ایک ہی آزاد امیدوار کامیاب ہوا۔
واضح رہے کہ 6 نشستوں کے نتائج الیکشن کمیشن کی جانب سے روک لیے گئے ہیں، جن میں ضلع شرقی کی ایک اور ضلع غربی کی 5نشستیں شامل ہیں۔
ایم کیو ایم نے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔
یاد رہے کہ کراچی کے 7 اضلاع کی کل 246 یو سیز ہیں، 15 جنوری کو 235 یوسیز میں انتخابات ہوئے تھے جبکہ 11 یو سیز پر امیدواروں کے انتقال کی وجہ سے پولنگ نہیں ہوسکی تھی۔
اس سے قبل 15 جنوری کوہونے والے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پیپلز پارٹی نے 229 میں سے 91 نشتیں حاصل کی تھیں۔ جماعت اسلامی نے 84، تحریک انصاف نے 40 نشستیں حاصل کیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 6، جمعیت علمائے اسلام نے 2 ، تحریک لبیک پاکستان نے ایک جبکہ ایک ہی آزاد امیدوار کامیاب ہوا تھا۔
کراچی کے پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات
اس وقت جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے پیپلزپارٹی اور الیکشن کمیشن کے عملے پر دھاندلی کے الزامات عائد کئے۔ جماعت اسلامی نے دعویٰ کیا تھاکہ انہوں نے کراچی میں اکثریت حاصل کی ہے اور میئر شپ پر ان کا حق ہے، تحریک انصاف بھی اسی طرح پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن پر الزامات لگاتی رہی۔
امیر کراچی جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے دعویٰ کیا تھا کہ جماعت اسلامی نے کراچی میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں، ان کی8 جیتی ہوئی نشستیں پی پی کو دیدی گئیں۔
پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر علی زیدی نے کہا کہ مقامی حکومتیں جمہوریت کی نرسری ہوتی ہیں کراچی میں 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات میں جو کچھ ہوا کیا اسے الیکشن کہتے ہیں؟ بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات کرانے میں ناکام ہوا۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی الزامات کے باوجود جیت کا جشن مناتی رہی۔ صوبائی وزیر محنت سعید غنی نے کہا تھا کہ کراچی میں 15 جنوری کو پرامن بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا۔ کراچی میں پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں اس لیے نتائج کے مطابق میئر پیپلز پارٹی کا ہونا چاہیے۔