چیف جسٹس پاکستان کا دورہ کوئٹہ، بارز اور لا کمیشن کے درمیان روابط بہتر بنانے پر زور

پیر 14 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کوئٹہ میں بلوچستان کی بار ایسوسی ایشنز اور لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے درمیان تعاون کے فروغ اور ادارہ جاتی روابط کے جائزے کے لیے اجلاس کی صدارت کی۔

یہ اجلاس 14 جولائی 2025 کو منعقد ہوا، جس میں چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ روزی خان، ہائیکورٹ کے رجسٹرار، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد رؤف عطا، بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی امان اللہ، وائس چیئرمین راحب بولیدی نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا بطور چیف جسٹس پہلا دورہ کوئٹہ، سپریم کورٹ رجسٹری میں کیسز کی سماعت

اس کے علاوہ پاکستان بار کونسل کے چیئرمین یاسین آزاد، وائس چیئرمین طاہر وڑائچ، رکن بلوچستان بار کونسل خلیل احمد پنیزئی، چیئرمین ایجوکیشن کمیٹی قاسم علی گوجیزئی، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عطا اللہ خان لانگو، وزارت قانون و انصاف، لا کمیشن، لا ڈیپارٹمنٹ اور پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت بلوچستان کے نمائندگان بشمول چیف اکنامسٹ شریک ہوئے۔

چیف جسٹس نے شرکا کو خوش آمدید کہا اور نظامِ انصاف میں ان کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے بتایا کہ دور دراز اضلاع کے دوروں کے دوران انہوں نے محسوس کیا کہ بار ایسوسی ایشنز اور لا کمیشن کے درمیان مؤثر ربط موجود نہیں، حالانکہ کمیشن کے پاس وسائل دستیاب ہیں لیکن ضلعی عدلیہ کی بہتری کے لیے ان کا استعمال مؤثر نہیں رہا۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ بار ایسوسی ایشنز عدالتی کمپلیکسز کا حصہ ہیں، اس لیے ترقیاتی فنڈنگ کی مستحق ہیں، تاہم چونکہ کمیشن کی ضلعی سطح تک رسائی محدود ہے، لہٰذا فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہر صوبے میں ایک سینیئر نمائندہ تعینات کیا جائے گا جو ہائیکورٹس میں بیٹھے گا اور ضلعی بارز کے ساتھ براہِ راست روابط، ترجیحات کی نشاندہی اور جاری منصوبوں کی نگرانی کرے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بار ایسوسی ایشنز اپنے ترقیاتی منصوبے ضلعی ترقیاتی کمیٹیوں کے ذریعے پیش کر سکیں گی۔ منصوبوں کی بروقت تکمیل اور وسائل کے بہتر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی و صوبائی ترقیاتی اداروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

چیف جسٹس نے بار نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اپنی بارز کو ان اقدامات سے آگاہ کریں اور اصلاحاتی کوششوں میں شریک ہوں۔ انہوں نے ہدایت دی کہ وفاقی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات کو منظم اور مربوط کیا جائے تاکہ ان کا مؤثر استعمال ممکن ہو۔

چیف جسٹس نے صوبائی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ کمیشن کے ریزیڈنٹ ایڈیشنل سیکریٹری کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں تاکہ ضلعی سطح پر منصوبے بروقت مکمل ہوں۔ انہوں نے پسماندہ اضلاع میں بنیادی سہولیات، بجلی اور ڈیجیٹل سہولیات کی کمی پر تشویش ظاہر کی اور ان علاقوں میں ہدفی اقدامات پر زور دیا۔

انہوں نے ایک نئے اقدام کا اعلان بھی کیا جس کے تحت کم آمدنی والے سائلین کو تمام عدالتوں میں ریاستی خرچ پر قانونی نمائندگی فراہم کی جائے گی۔ وکلا کو ضلعی قانونی بااختیاری کمیٹیوں کے ذریعے 50 ہزار روپے تک معاوضہ دیا جائے گا، اور بارز اہل وکلا کو متعلقہ عدالتوں کے لیے نامزد کر سکیں گی۔

چیف جسٹس نے بارز پر زور دیا کہ وہ اپنے وکلا کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے جاری کردہ کنٹینیونگ لیگل ایجوکیشن پروگرامز میں شرکت کی ترغیب دیں۔ انہوں نے ہدایت دی کہ تربیتی شیڈول بارز میں وسیع پیمانے پر تقسیم کیا جائے، اور فوکل پرسنز کی نامزدگی کے ذریعے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ساتھ روابط قائم کیے جائیں۔ انہوں نے جوڈیشل پالیسی سازی سے متعلق حالیہ فیصلوں سے بھی شرکاء کو آگاہ کیا۔

بار ایسوسی ایشنز کے نمائندگان نے کمیشن کے اقدامات پر اپنی آرا پیش کیں، جنہیں سنا اور نوٹ کیا گیا۔ یہ نکات آئندہ اجلاس میں، جو کراچی میں منعقد ہوگا، زیر بحث لائے جائیں گے۔

اجلاس میں بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عطا اللہ خان لانگو نے صوبائی حکومت کی جانب سے بارز کو فراہم کردہ سہولیات پر روشنی ڈالی، جن میں خواتین وکلا کے لیے 100 اسکوٹیز، ہائی کورٹ بار کے لیے ڈیجیٹل لائبریری، ہائی کورٹ سے ڈسٹرکٹ کورٹ کوئٹہ تک شٹل سروس، وکلا کے لیے 100 ایکڑ پر محیط رہائشی اسکیم اور وفاقی حکومت کی جانب سے 28 ضلعی بارز و ہائی کورٹ بار کے لیے امداد شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام صحافیوں کی عالمی تنظیم کا خط، مسئلہ کیا ہے؟

تمام شریک اداروں نے انصاف تک بہتر رسائی کو یقینی بنانے کے لیے باہمی تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp