جامعہ کراچی کیمپس اسٹاف ٹاؤن میں مقیم جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر آفاق احمد صدیقی کے سامنے والے مکان میں بکریوں کو مچھروں سے دور رکھنے کے لیے کچرا جلایا جاتا ہے تاکہ دھوئیں سے مچھر بھاگ جائیں۔
ذرائع کے مطابق پروفیسر ڈاکٹر آفاق احمد صدیقی نماز مغرب کے بعد گھر آئے تو دیکھا کہ کچرا جلایا جارہا ہے، انہوں نے وہاں موجود ریجرز اہلکار کو کچرا جلانے سے منع کیا اور کہا کہ اس دھوئیں کی وجہ سے انہیں نیند نہیں آتی اور سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی میں پانی کی بڑی لائن پھٹ گئی، جامعہ کراچی میں پانی داخل ہونے سے کتنا نقصان ہوا؟
ذرائع کے مطابق گارڈ نے نہ صرف پروفیسر کے ساتھ بدتمیزی کی بلکہ منہ پر زور دار تھپڑ رسید کیا، جس سے پروفیسر آفاق صدیقی کا چشمہ ٹوٹ گیا ان کی آنکھ میں خون بھی جم گیا، اس واقعے کے بعد اہل محلہ جمع ہوگئے اور معاملہ یونیورسٹی انتظامیہ تک پہنچایا گیا۔
پروفیسر آفاق احمد پر تشدد کے معاملے پر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ کراچی میں پروفیسر پر رینجرز اہلکارکے تشددکا واقعہ 2 روز قبل ہوا تھا، رینجرزاہلکار کے تشدد سے پروفیسرکاچشمہ ٹوٹ گیا اور آنکھ میں زخم آیا، معاملہ اسٹاف ٹاؤن میں رینجرزاہلکار کی جانب سے کچرے کو آگ لگانے پر پیش آیا۔
مزید پڑھیں:طلبا کے لیے ڈریس کوڈ کا اعلان کیوں کیا؟ جامعہ کراچی نے وضاحت کردی
انجمن اساتذہ کے مطابق رینجرزاہلکار نے افسر کےجانوروں کومچھروں سے بچانے کےلیےکچرے میں آگ لگائی، پڑوسی پروفیسر آفاق احمد نے رینجرز اہلکار کو کچرا جلانے سے روکا تھا، جس پر رینجرز افسر کے گارڈ نے پروفیسر کوتھپڑ مارے، واقعے کی تحقیقات کرکےذمہ دارافراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔