پی آئی اے کو پر لگ گے ، 5 سال بعد پاکستانی طیارے ایک بار پھر برطانوی فضاؤں میں

بدھ 16 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بالآخر 5 سال بعد برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز، خصوصاً پی آئی اے، پر عائد فضائی پابندی ختم کر دی ہے۔ یہ فیصلہ پاکستانی ایوی ایشن انڈسٹری کے لیے ایک بڑی پیش رفت اور عالمی سطح پر دوبارہ اعتماد کی بحالی کا اشارہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی بڑی سفارتی و فضائی کامیابی، برطانیہ نے پاکستان کو ایئر سیفٹی لسٹ سے نکال دیا

اب تمام پاکستانی ایئرلائنز اپنی پروازیں دونوں ممالک کے درمیان دوبارہ سے شروع کریں گی۔ صرف برطانیہ کی ایوی ایشن اتھارٹی سے اجازت لینا پڑے گی، جو ایک ضابطے کی کارروائی ہے۔

پابندی سے قبل پی آئی اے اور ایئر بلیو برطانیہ اور پاکستان کے درمیان آپریٹ کر رہی تھیں۔ 2020 کی پابندی سے پہلے، پی آئی اے نے برطانیہ کے لیے ہفتہ وار 21 پروازیں چلائیں، جن میں 10 لندن، 9 مانچسٹر اور 2 برمنگھم شامل تھیں۔

یقیناً یہ پورے پاکستان کے لیے، خاص طور پر سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ایک خوش آئند خبر ہے۔

اسی طرح پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے لیے بھی یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے یوکے ایجنسی کے انتہائی سخت آڈٹ کے دوران یوکے سیفٹی کمیشن کے تمام خدشات اور اعتراضات کو دور کرنے کے لیے بہت عمدہ کام کیا ہے۔

اب نہ صرف پی آئی اے بلکہ دیگر تمام پاکستانی ایئرلائنز بھی برطانیہ اور پاکستان کے درمیان پرواز کر سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے کی بحالی قومی وقار کی بحالی ہے، آج کا دن تاریخ میں یادگار ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف

لیکن اس پابندی کے پیچھے کی کہانی، اس کے معاشی نقصانات، اور اب اس کے خاتمے کے بعد کی ممکنہ بہتری کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

پابندی کیوں لگائی گئی؟

جون 2020 میں پی آئی اے کی ایک پرواز (PK-8303) کراچی میں المناک حادثے کا شکار ہوئی، جس میں 97 افراد جاں بحق ہوئے۔ حادثے کے بعد کی تحقیقات میں اُس وقت کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں احمقانہ انکشاف کیا کہ پاکستان میں تقریباً 262 پائلٹس کے لائسنس مشتبہ یا جعلی ہیں۔ یہ انکشاف دنیا بھر میں حیرت اور پریشانی کا سبب بنا۔

اس کے فوراً بعد یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) اور برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے اور دیگر پاکستانی ایئرلائنز پر اپنے فضائی حدود میں پرواز کی پابندی عائد کر دی۔

یورپی یونین اور برطانیہ جیسے اہم مارکیٹس کے دروازے بند ہونے کا مطلب نہ صرف پاکستان کی بدنامی تھا بلکہ ایک بڑے مالی بحران کا آغاز بھی۔

معاشی نقصان

5 سالہ پابندی کے دوران پاکستان کی قومی ایئرلائن کو شدید مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ اندازے کے مطابق پی آئی اے کو ہر سال تقریباً 40 ارب روپے کا نقصان صرف یورپ اور برطانیہ کی پروازوں سے ہونے والی آمدنی کے بند ہونے کی وجہ سے ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے پائلٹ نے اسرائیل کی طرف داغے گئے ایرانی میزائلوں کی ویڈیو بنالی، سوشل میڈیا پر وائرل

5 برسوں میں یہ مجموعی نقصان 200 ارب روپے سے زائد بنتا ہے۔

برطانیہ میں مقیم 16 لاکھ سے زائد پاکستانی نژاد باشندوں کو متبادل ایئرلائنز پر زیادہ کرائے اور طویل دورانیے کی پروازوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستانی سفارتی، کاروباری اور طلبہ برادری کو بھی براہ راست اثرات جھیلنے پڑے۔

اس پابندی نے پی آئی اے کی ساکھ کو شدید دھچکا پہنچایا، اور مسافروں نے خلیجی ایئرلائنز جیسے امارات، قطر ایئر ویز اور ترکیش ایئر لائن کی طرف رخ کر لیا، جنہوں نے پاکستانی مارکیٹ میں اپنے آپریشنز میں اضافہ کر کے پی آئی اے کا شیئر چھین لیا۔

اصلاحات کا مشکل سفر

پاکستانی ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے نے پابندی ہٹانے کے لیے گزشتہ 5 برسوں میں درج ذیل اصلاحاتی اقدامات کیے:

۔ مشتبہ لائسنس رکھنے والے درجنوں پائلٹس کو فارغ کیا گیا۔

۔  بین الاقوامی سیفٹی اسٹینڈرڈز کے مطابق سیفٹی مینجمنٹ سسٹمز اپڈیٹ کیے گئے۔

۔  یورپی اور برطانوی انسپیکشن ٹیمز کو بارہا مدعو کیا گیا تاکہ وہ سسٹمز کی نگرانی اور بہتری کی تصدیق کر سکیں۔

۔  ایوی ایشن قوانین میں تبدیلی اور نگرانی کا نظام سخت کیا گیا۔

یہی وجہ ہے کہ یورپی یونین نے نومبر 2024 میں اور اب برطانیہ نے جولائی 2025 میں پابندیاں ہٹانے کا اعلان کیا۔

اب کتنی پروازیں بحال ہوں گی؟

ایک اندازے کے مطابق پابندی کے خاتمے کے فوراً بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ہفت وار درج ذیل پروازیں بحال کر دے گی:

اسلام آباد – لندن  (3 پروازیں)، اسلام آباد – مانچسٹر  (3 پروازیں)، برمنگھم – اسلام آباد (4 پروازیں)، لیڈز – اسلام آباد (2 پروازیں)، لندن – لاہور(2 پروازیں)، اور لندن – کراچی(2 پروازیں)۔

اس طرح ہر ہفتے 16 براہ راست پروازیں برطانوی فضاؤں میں روانہ ہوں گی، جو پاکستانی مسافروں کے لیے خوش آئند تبدیلی ہے۔

پابندی اٹھنے کے بعد ممکنہ مثبت اثرات

اب جب کہ برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز پر سے پابندی ہٹا لی ہے، کئی مثبت نتائج سامنے آنے کی توقع ہے:

معاشی بحالی

  پی آئی اے کی آمدنی میں متوقع طور پر سالانہ 40 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوگا۔ ساتھ ہی حکومت کو ٹیکس، فیس اور دیگر ذرائع سے ریونیو حاصل ہوگا۔

مسافروں کے لیے آسانی

برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو سستی، براہ راست اور وقت بچانے والی پروازیں میسر آئیں گی۔ طویل وقفوں، مہنگے ٹکٹس، اور دبئی یا دوحہ کے راستے جانے کی مجبوری کا خاتمہ ہوگا۔

پی آئی اے کی ساکھ میں بہتری

عالمی سطح پر پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کی شبیہ بہتر ہوگی۔ یہ بحالی پی آئی اے کو مستقبل میں کوڈ شیئر معاہدوں، نئی مارکیٹوں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی راہ ہموار کرے گی۔

نجی شعبے کو فروغ

پابندی اٹھنے سے دیگر پاکستانی نجی ایئرلائنز جیسے ایئر بلیو، سرین ایئر اور فلائی جناح کے لیے بھی برطانوی منڈی میں داخلے کا راستہ کھل گیا ہے، بشرطیکہ وہ سیفٹی اسٹینڈرڈز پر پورا اتریں۔

حکومتی پالیسی میں تبدیلی

یہ پیشرفت ممکنہ طور پر حکومت کو قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے بہتر پوزیشن میں لے جائے گی، کیونکہ عالمی منڈی میں پی آئی اے کی واپسی ایک مثبت سگنل ہے۔

احتیاط بھی ضروری

اگرچہ یہ بحالی خوش آئند ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ مستقل نگرانی، سیفٹی سسٹمز کا جاری جائزہ، اور شفاف بھرتیوں کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ دوبارہ کسی اسکینڈل یا بدنظمی نے نہ صرف پی آئی اے بلکہ پورے ملک کی بدنامی کا خطرہ پیدا کر دیا تھا۔ اب وقت ہے کہ سیکھے گئے اسباق کو مضبوطی سے اپنایا جائے۔

نئی پروازیں، نئی امیدیں

برطانیہ کی جانب سے پابندی کا خاتمہ نہ صرف پی آئی اے بلکہ پاکستانی ایوی ایشن سیکٹر کے لیے ایک نئی زندگی کی نوید ہے۔

یہ اعتماد کی بحالی، معیشت کی بہتری اور عوامی سہولت کا راستہ کھولتا ہے۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس اعتماد کو قائم رکھا جائے، اور پاکستانی فضائی سروسز کو دنیا کی صف اول ایئرلائنز کے برابر لا کھڑا کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp