چین نے مصنوعی ذہانت (AI) کی دوڑ میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے شہر ییوو (Yiwu) میں 36 جدید ڈیٹا سینٹرز بنانے کا منصوبہ شروع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اوپن اے آئی کا نیا ویب براؤزر گوگل کروم کے لیے چیلنج کیوں؟
ان تمام مراکز میں مجموعی طور پر 1,15,000 سے زائد اینویڈیا کے جدید AI چِپس نصب کیے جائیں گے، جو امریکا کی جانب سے لاگو پابندیوں کے باوجود ایک غیر معمولی پیشرفت ہے۔
یہ منصوبہ چینی AI کمپنیوں اور سرکاری سرمایہ کاری کی مدد سے جاری ہے۔ اگرچہ امریکا کی تجارتی پابندیاں چینی کمپنیوں کو اینویڈیا چپس کی خریداری سے روکتی ہیں، مگر چین یا تو پہلے سے موجود اسٹاک استعمال کرے گا یا ملکی سطح پر تیار کردہ متبادل چپس پر انحصار کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:مسئلہ گروک، سیاسی شعور یا تجزیے کے لیے کیا اے آئی کا استعمال ٹھیک ہے؟
چین کا یہ اقدام واضح کرتا ہے کہ وہ طویل المدتی بنیادوں پر AI ٹیکنالوجی میں خود کفالت حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
امریکی پابندیوں کے باوجود، اتنے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری یہ ظاہر کرتی ہے کہ چین کسی نہ کسی صورت میں مطلوبہ ٹیکنالوجی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔