حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے تمام آپریشنز رواں ماہ 31 جولائی 2025 تک مکمل طور پر بند کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کا مستقبل کیا ہوگا؟
واضح رہے کہ اس فیصلے سے جہاں ملک بھر میں عوام کو نسبتاً رعایتی قیمت پر اشیائے ضروریہ بیچنے والے یہ مراکز دستیاب نہیں رہیں گے وہیں ان اسٹورز سے وابستہ ہزاروں ملازمین کی نوکریاں بھی ختم ہو جائیں گی۔
اس حوالے سے ڈیلی ویجز، کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کیا جائے گا جبکہ مستقل ملازمین کو علیحدگی کا پیکج دیا جائے گا۔
وزیراعظم کی ہدایت پر یہ فیصلہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں یو ایس سی کی بندش اور ملازمین کے لیے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم (VSS) پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
کمیٹی نے اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا۔
اجلاس میں اس بات کی توثیق کی گئی کہ حکومتی ہدایت کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز کی تمام سرگرمیاں 31 جولائی تک مکمل طور پر ختم کر دی جائیں گی۔
ملازمین کے لیے منصفانہ اور مالی طور پر قابلِ عمل VSS اسکیم پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی جس میں اسکیم کے مالی اثرات، قانونی پہلوؤں، اور انتظامی نکات کا جائزہ لیا گیا۔
مزید پڑھیے: یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن سے ملازمین کو نکالنے کا عمل شروع، سیکڑوں فارغ
اجلاس میں تجویز دی گئی کہ یو ایس سی کے اثاثوں کی نجکاری یا فروخت کے امکانات پر نجکاری کمیشن سے مشاورت کی جائے تاکہ بہتر حکمت عملی طے کی جا سکے۔
اجلاس کے اختتام پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکریٹری کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی قائم کی گئی جس میں وزارتِ خزانہ اور وزارتِ صنعت و پیداوار کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی مجوزہ VSS اسکیم کی قانونی، مالیاتی اور عملی تفصیلات کا جائزہ لے کر ہفتے کے آخر تک اپنی رپورٹ پیش کرے گی جو وزیرِ اعظم کو حتمی سفارشات کی شکل میں ارسال کی جائے گی۔
یاد رہے کہ اس حوالے سے حکومت کا کہنا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز دیوالیہ ہوچکے ہیں اور ان کے باعث بوجھ عوام پر پڑرہا ہے۔
مزید پڑھیں: یوٹیلٹی اسٹورز دیوالیہ ہوچکے، خواجہ آصف کا انکشاف
یاد رہے کہ سال رواں کے آغاز میں قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سنہ 1970 میں جب یوٹیلٹی اسٹور متعارف کروایا گیا تو اس کی بہت اہمیت تھی لیکن اب ان اسٹورز پر غیر معیاری سامان ملتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ادارہ دیوالیہ ہوچکا ہے اور یوٹیلٹی ملازمین کی تنخواہیں عوام پر بوجھ ہیں اس لیے ملازمین کو متبادل آپشنز دے رہے ہیں۔