کراچی میں تاوان کی غرض سے اغوا کی گئی بچی کس طرح بازیاب ہوئی؟

جمعہ 25 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی کے علاقے خواجہ اجمیر نگری پولیس کی بروقت کارروائی سے اغواء ہونے والی 3 سالہ بچی 24 گھنٹوں میں بازیاب ہو گئی، مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق تھانہ خواجہ اجمیر نگری کی حدود میں پیش آنے والے ایک افسوسناک واقعے میں 3 سالہ کمسن بچی ریحانہ کو 23 جولائی کو شاہنواز بھٹو کالونی سے اغوا کیا گیا، جس کی اطلاع اہلِ خانہ نے تھانے میں دی۔

یہ بھی پڑھیں:فوجداری قانون میں ترمیم، خاتون کو اغوا یا بے لباس کرنے والے کو پناہ دینے پر سزائے موت ختم

اس کے بعد پولیس نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر فوری کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف بچی کو بحفاظت بازیاب کروا لیا بلکہ اغوا میں ملوث مرکزی ملزم کو بھی گرفتار کر لیا۔

ایس ایچ او خواجہ اجمیر نگری سرفراز عرف کمانڈو کی قیادت میں پولیس ٹیم نے جدید ٹیکنیکل ذرائع، مقامی نگرانی اور خفیہ معلومات کی بنیاد پر 24 گھنٹوں کے اندر کامیاب آپریشن کیا۔

پولیس کے مطابق کارروائی نہایت رازداری اور پیشہ ورانہ انداز میں مکمل کی گئی تاکہ کمسن بچی کو کسی بھی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔

پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا کہ اس کے بھائی کو منگھوپیر پولیس نے تحویل میں لیا تھا جو اب جیل میں ہے۔ بھائی کو ضمانت پر رہا کرنے کے لیے رقم کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے اس نے تاوان حاصل کرنے کی غرض سے بچی کو اغوا کیا۔

یہ بھی پڑھیں:’را‘ کی پشت پناہی سے سرگرم بی ایل اے کے ہاتھوں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 10 افراد اغوا

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق ملزم کا تعلق بچی کے خاندان ہی سے ہے اور اس نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے بچی کے والدین کو بلیک میل کرنے کا منصوبہ بنایا تاکہ رقم حاصل کرکے اپنے بھائی کو جیل سے رہا کروا سکے۔

پولیس کے مطابق ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے اور امکان ہے کہ اس کارروائی سے وابستہ مزید حقائق جلد منظرِ عام پر آئیں گے۔

یہ جاننے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ ملزم نے جو کہا ہے، آیا بچی کو اغوا کرنے کی اصل وجہ یہی ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور مقصد بھی تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق اس نوعیت کے کیس رازداری سے نمٹانے کی کوشش کی جاتی ہے کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ملزمان خوف زدہ ہو کر مغویوں کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کیس میں خاص احتیاط برتی گئی۔ اہلِ خانہ اور اہلِ محلہ سے معلومات اکھٹی کی گئیں، لیکن ساتھ ہی وقت کا بھی خیال رکھا گیا۔ جن پر شک تھا، انہیں حراست میں لیا گیا۔

جب معلوم ہوا کہ ایک رشتہ دار کا بھائی جیل میں ہے تو شک ہوا کہ یہ شخص ملوث ہو سکتا ہے۔ اسے گرفتار کیا گیا، تفتیش شروع کی گئی، تو اس نے سب اُگل دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’خرابی رافیل طیاروں میں نہیں بلکہ انہیں اڑانے والے بھارتی پائلٹس میں تھی‘، فرانسیسی کمانڈر

’ایلی للّی‘ وزن گھٹانے والی ادویات کی کامیابی سے پہلی ٹریلین ڈالر کمپنی

ضمنی انتخابات: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثنا اللہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ

کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر

صدر آصف علی زرداری کا لبنان کے یومِ آزادی پر پیغام، لبنانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کا اعادہ

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت