دنیا بھر کے ایک ہزار سے زائد ربیوں اور یہودی علما نے اسرائیل پر غزہ میں بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انسانی امداد کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نہیں معلوم غزہ میں آئندہ کیا ہونے والا ہے، اب فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
یہ مطالبہ ایک کھلے خط کی صورت میں سامنے آیا ہے، جس پر امریکا، برطانیہ، یورپی یونین اور اسرائیل سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں نے دستخط کیے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ’یہودی قوم ایک شدید اخلاقی بحران سے دوچار ہے‘۔
ربیوں کے خط میں لکھا گیا:
غزہ میں انسانی امداد کی شدید پابندیاں اور غذائی، پانی اور طبی امداد کو ضرورت مند شہری آبادی تک پہنچنے سے روکنے کی پالیسی، یہودیت کی بنیادی اقدار کے خلاف ہے جیسا کہ ہم انہیں سمجھتے ہیں۔
انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ وسیع پیمانے پر انسانی امداد کی اجازت دے اور حماس کو اس امداد سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔ ساتھ ہی وہ ہر ممکن راستے سے مغویوں کی واپسی اور جنگ کے خاتمے کے لیے ہنگامی کوشش کرے۔
اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (UNRWA) کے سربراہ فلپ لازارینی کے مطابق، غزہ میں تقریباً 90 ہزار خواتین اور بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، جسے امدادی تنظیمیں اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ ’انسانی ساختہ قحط‘ قرار دے رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:جنوبی غزہ میں ٹیکنالوجی کور کے افسر سمیت 2 اسرائیلی فوجی مارے گئے
جمعہ کو شائع ہونے والے اس خط پر پیر تک دستخط کرنے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر چکی تھی۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ربی جوناتھن وٹن برگ نے ’دی جیوش کرانیکل‘ کو بتایا کہ وہ اس سنگدلانہ بے حسی کے خلاف مہم چلا رہے ہیں تاکہ نہ صرف اسرائیل بلکہ یہودیت کی اخلاقی ساکھ کو بچایا جا سکے۔
اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ امدادی رکاوٹوں کی وجہ ناقص بین الاقوامی ہم آہنگی اور حماس کی جانب سے امداد کی چوری و تقسیم کے مراکز پر حملے ہیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس ’قحط کے بیانیے‘ کو یرغمالیوں سے متعلق مذاکرات میں بطور دباؤ استعمال کر رہی ہے۔
اسرائیل نے حالیہ دنوں میں انسانی امداد کو بہتر بنانے کے لیے کھانے کی ہوائی ترسیل دوبارہ شروع کی ہے اور وقفے بھی دیے ہیں تاکہ ہفتہ وار بنیادوں پر 100 سے زائد ٹرک غزہ میں امداد پہنچا سکیں۔
تاہم UNRWA کے سربراہ لازارینی نے ان اقدامات کو ’دھوکہ دہی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اپنی شبیہ کو سفید کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ان کے بقول اصل حل 6,000 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینا ہے جو سرحد پر روکے گئے ہیں۔
یہ خط عالمی سطح پر اسرائیل کی غزہ پالیسی پر یہودی مذہبی حلقوں کی اندرونی تنقید کی نشاندہی کرتا ہے، جو ایک غیر معمولی اور اہم اخلاقی مؤقف کے طور پر ابھری ہے۔