ایران اور پاکستان کا 10 ارب ڈالر سالانہ تجارتی ہدف، کئی ایم او یوز پر دستخط، شہباز شریف و مسعود پزشکیان کی مشترکہ پریس کانفرنس

اتوار 3 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم شہباز شریف اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو وسعت دینے اور باہمی اعتماد کے فروغ پر زور دیا۔ اس موقع پر پاکستان اور ایران نے دو طرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر سالانہ تک لے جانے کا ہدف مقرر کرنے کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف سے ایرانی صدر پزشکیان کی ملاقات، دونوں رہنماؤں میں کیا گفتگو ہوئی؟

وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے اسرائیل پر حالیہ حملے کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر پاکستان کے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے اصولی مؤقف کے ساتھ کھڑا ہے اور پاکستانی عوام نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کی ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران دونوں رہنماؤں نے باہمی تعاون کے مختلف شعبوں میں کئی مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کا اعلان کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ یہ ایم او یوز جلد مکمل معاہدوں کی شکل اختیار کریں گے۔

صدر مسعود پزشکیان نے پاکستان کے ساتھ گہرے تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ باہمی تجارت، توانائی، انفراسٹرکچر اور سرحدی تعاون جیسے شعبوں میں ٹھوس پیش رفت ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایرانی صدر پزشکیان کا دورہ پاکستان، سی پیک میں شمولیت، تجارتی ہدف بڑھانے کی خواہش ظاہر کردی

یہ دورہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز تصور کیا جا رہا ہے، جو نہ صرف اقتصادی ترقی بلکہ خطے میں استحکام کے لیے بھی مثبت پیش رفت ہے۔

کئی اہم تجارتی فیصلے

قبل ازیں پاکستان اور ایران نے باہمی تجارت کو سالانہ 8 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کر لیا ہے۔

اس سلسلے میں وزیر تجارت جام کمال اور ایرانی وزیر محمد آتابک کی حالیہ ملاقات میں کئی اہم فیصلے کیے گئے، جن میں دوطرفہ تجارت کو نئی جہت دینے، مشترکہ اقتصادی کمیشن کے آئندہ اجلاس کو تیز کرنے، اور دونوں ملکوں کے تاجروں کے درمیان بی ٹو بی اجلاسوں کا نیا سلسلہ شروع کرنے پر اتفاق شامل ہے۔

ملاقات میں ایران سے پاکستانی برآمدات بڑھانے کے لیے عملی اقدامات پر زور دیا گیا، اور زراعت، توانائی، مویشی پالنا اور لاجسٹکس جیسے شعبوں میں تعاون پر بات چیت کی گئی۔

ایرانی منڈی میں پاکستانی آئی ٹی اور پیشہ ورانہ خدمات کو فروغ دینے کے عندیے نے باہمی روابط کو مزید وسعت دینے کی امید پیدا کر دی ہے۔

وزیر تجارت جام کمال کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات میں تیزی لانے کا وقت آ چکا ہے، جغرافیائی قربت کو تجارتی فائدے میں بدلنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ “تجارت محض کاروبار نہیں بلکہ عوامی روابط کی علامت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی تجارت وقت کا تقاضا ہے، اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ روابط کو مستحکم بنانا پاکستان کی اقتصادی پالیسی کا اہم جزو ہے۔ ان کے مطابق، پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات اب نئی بلندیوں کی جانب گامزن ہیں۔

ایرانی وزیر محمد آتابک نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون صرف معیشت ہی نہیں بلکہ علاقائی استحکام کے لیے بھی ناگزیر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے تاجر ایک دوسرے پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں، اور برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے قریبی تجارتی روابط ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایرانی صدر کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات، باہمی تعاون، معاہدوں اور ظہرانے پر بات چیت متوقع

ملاقات میں باہمی سرحدی تعاون بڑھانے اور عوامی سطح پر روابط کو فروغ دینے پر بھی زور دیا گیا۔ یہ اقدامات نہ صرف تجارتی بلکہ ثقافتی اور سماجی سطح پر بھی دونوں ممالک کو قریب لانے کا ذریعہ بنیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp