چاند پر پانی اور معدنیات کی تلاش کا مشن ناکام، ناسا کا لونا ٹریل بلیزر منصوبہ ختم

منگل 5 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے اعلان کیا ہے کہ اس کا چاند سے متعلق تحقیقی مشن ’لونا ٹریل بلیزر‘ ناکامی سے دوچار ہو گیا ہے۔ ادارے کے مطابق یہ مشن فروری میں روانگی کے ایک دن بعد ہی خلاء میں لاپتہ ہو گیا تھا، جس کے بعد کئی ماہ کی عالمی کوششوں کے باوجود اس سے رابطہ بحال نہیں کیا جا سکا۔

ناسا نے اپنی پریس ریلیز میں تصدیق کی کہ مشن باضابطہ طور پر جمعے کے روز ختم کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون خلا باز کی قیادت میں ناسا کا نیا خلائی مشن روانہ ہونے کو تیار

یہ مشن 26 فروری کو کینیڈی اسپیس سینٹر سے اسپیس ایکس فالکن 9 راکٹ کے ذریعے روانہ کیا گیا تھا۔ یہ راکٹ نجی امریکی کمپنی ’انٹیوئٹو مشینز‘ کے آئی ایم 2 مشن کا حصہ تھا۔ روانگی کے 38 منٹ بعد لونا ٹریل بلیزر کامیابی سے راکٹ سے الگ ہو گیا تھا، تاہم جلد ہی اس سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

اسی مشن کے ایک اور حصے ’پولر ریسورسز آئس مائننگ ایکسپیریمنٹ‘ نے 6 مارچ کو چاند کے جنوبی قطب کے قریب لینڈنگ کی، لیکن لینڈر ’اتھینا‘ ایک گڑھے میں پہلو کے بل گرگیا، جس کے باعث وہ شمسی توانائی سے محروم ہوگیا اور 10 دن کے بجائے مشن صرف 10 گھنٹے جاری رہ سکا۔

لونا ٹریل بلیزر چاند کی سطح سے 2 لاکھ 38 ہزار میل دوری کا سفر مکمل کرنے میں ناکام رہا۔ ناسا کے مطابق مشن کے ابتدائی ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ خلائی گاڑی کے شمسی پینلز سورج کی طرف درست زاویے پر نہیں تھے، جس کی وجہ سے بیٹریاں ختم ہو گئیں اور نظام غیرفعال ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی خلائی اسٹیشن روانگی کے لیے ناسا مشن تیار

ناسا کے جیٹ پروپلژن لیبارٹری کے پروجیکٹ سسٹمز انجینئر اینڈریو کلش نے بتایا کہ مشن کے بعد خلائی جہاز ایک خاص رفتار سے خلا میں گھومتا رہا۔ دنیا بھر میں موجود کئی ادارے اس کی ریڈیو سگنل تلاش کرنے میں شامل رہے تاکہ کسی موقع پر اگر شمسی توانائی دستیاب ہو تو رابطہ دوبارہ قائم کیا جاسکے۔ تاہم خلائی جہاز اتنا دور جا چکا تھا کہ اگر اسے توانائی مل بھی جاتی تو سگنل زمین تک پہنچنے کے قابل نہ ہوتا۔

لونا ٹریل بلیزر پر نصب ہائی ریزولوشن اسپیکٹرو میٹر ’وولیٹائلز اینڈ منرلز مون میپر‘ کا مقصد چاند پر پانی اور معدنیات کی تلاش اور نقشہ بندی تھا۔ یہ آلہ ناسا کی جی پی ایل لیبارٹری میں تیار کیا گیا تھا اور اب اسے مستقبل کے کسی مشن میں دوبارہ استعمال کے لیے منظور کرلیا گیا ہے۔

برطانیہ کی اسپیس ایجنسی کی مالی معاونت سے آکسفورڈ یونیورسٹی نے اس مشن کے لیے ’لونا تھرمل میپر‘ آلہ بھی تیار کیا تھا، جو چاند کی سطح پر درجہ حرارت اور سلیکیٹ چٹانوں کی ساخت کے تجزیے کے لیے استعمال ہونا تھا۔ ان تحقیقات کا مقصد چاند پر وقت کے ساتھ پانی کی مقدار میں تبدیلی کو سمجھنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ناسا کا چاند و مریخ پر رابطوں کا نیا جال بچھانے کا منصوبہ، امریکی کمپنیوں سے تجاویز طلب

مشن کی پرنسپل محقق ڈاکٹر بیتھنی ایل مین نے کہا کہ ہم انتہائی مایوس ہیں کہ ہمارا خلائی جہاز چاند تک نہ پہنچ سکا، لیکن ہمارے تیار کردہ سائنسی آلات اور ٹیمیں عالمی معیار کی تھیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس مشن سے حاصل شدہ تجربات اور ٹیکنالوجی مستقبل کے منصوبوں میں رہنمائی فراہم کریں گے۔

یاد رہے کہ ناسا نے سن 1990 کی دہائی میں ’کلیمنٹائن‘ مشن کے ذریعے پہلی مرتبہ چاند پر پانی کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا، جس کے بعد چاند کی مکمل نقشہ بندی بھی ممکن ہوئی۔ لونا ٹریل بلیزر جیسے منصوبے انہی تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے ترتیب دیے گئے تھے تاکہ مستقبل میں انسانی مشنز کے لیے پانی کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ناسا کا ’آرٹیمس ٹو‘ مشن 26 اپریل 2026 سے قبل روانہ ہونے کی امید ہے، جب کہ انسان بردار مشن ’آرٹیمس تھری‘ کی روانگی کا منصوبہ وسط 2027 میں ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ انسان سن 1972 کے بعد سے چاند پر قدم نہیں رکھ سکا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ججز ٹرانسفر کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت عدالت میں چیلنج

انٹرنیشنل مقابلۂ قرأت کے لیے مختلف ممالک کے قرّاء کی پاکستان آمد شروع

ٹرمپ کے بارے میں ڈاکومنٹری کی متنازع ایڈیٹنگ، بی بی سی کا ایک اور عہدیدار مستعفی

وفاقی حکومت کا سونے کی درآمد و برآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت