پاکستان نے یوکرینی صدر کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یوکرین سے باضابطہ وضاحت طلب کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے یوکرین کی جانب سے پاکستانیوں کی جنگ میں شرکت کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کردیا، اور کہا ہے کہ اگر یوکرین کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ فراہم کرے۔ پاکستان اس معاملے پر یوکرینی حکام سے وضاحت طلب کرچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل ہوسکے گا؟
بریفنگ میں ترجمان نے ایرانی صدر کے حالیہ دورہ پاکستان کے حوالے سے کہاکہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات، اسرائیلی جارحیت کے خلاف یکجہتی، تجارتی معاہدے، بارٹر ٹریڈ اور تجارتی کوٹہ بڑھانے جیسے اہم امور پر گفتگو کی گئی۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے جنگ کے دوران ایرانی سائنسدانوں، فوجی افسران اور شہریوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا، جس پر ایرانی صدر نے شکریہ ادا کیا۔
فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے غزہ کے عوام کے لیے 18ویں امدادی کھیپ روانہ کی ہے۔ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے اسلام آباد ایئرپورٹ سے امداد روانہ کی، جس میں خشک راشن، تیار خوراک اور ادویات شامل ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان فلسطینی ریاست کے قیام اور دو ریاستی حل کی مکمل حمایت کرتا ہے، جس میں القدس الشریف فلسطینی دارالحکومت ہو۔
کشمیر کے تناظر میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے 5 اگست کو یومِ استحصال کے طور پر منایا اور بھارت کے یکطرفہ اقدامات کی شدید مذمت کی، جن کے ذریعے کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت اور سرزمین سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ترجمان نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں بیرونی عناصر کے ملوث ہونے کی نشاندہی کی اور کہا کہ افغانستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے معاملے پر افغان حکام سے بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں دہشتگردی کو بھارت کی سرپرستی حاصل ہے۔
آپریشن سندور میں اسرائیلی معاونت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ہتھیاروں کے ماخذ کو خاطر میں لائے بغیر پاکستان نے کامیابی کے ساتھ اپنی خودمختاری اور سالمیت کا دفاع کیا۔
انہوں نے کہاکہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر تکنیکی مشاورت جاری ہے جبکہ سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے گفتگو ایک معمول کی سفارتی بات چیت تھی۔
افغان سفیر کے عہدے کی اپ گریڈیشن پر ترجمان نے کہاکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق ہوا ہے اور اس میں صدر پاکستان کو اسناد پیش کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ افغان وزیر خارجہ پر اقوام متحدہ کی سفری پابندیوں پر ترجمان نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے لیے پاکستان کی شرکت کے حوالے سے تیاریاں جاری ہیں۔ امریکی حکام کے ساتھ کسی قسم کا خفیہ معاہدہ نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کا دہشتگردی کے خاتمے کے لیے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق
ترجمان نے مزید کہاکہ سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹوں کے ویزے کے معاملے پر دفتر خارجہ وزارت داخلہ سے ہدایات لیتا ہے، کیونکہ یہ مکمل طور پر وزارت داخلہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔














