بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے پاس بیرون ملک ایک لاکھ 38 ہزار 817 غیر ملکی ملازمتوں کے مواقع دستیاب ہیں۔ مجموعی طورپر 2 لاکھ 75 ہزار 669 ملازمتوں میں سے ایک لاکھ 43 ہزار 854 ملازمتوں کو پر کرلیا گیاہے۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس میں لاکھوں ملازمتیں، پاکستان سے کون کون اپلائی کرسکتا ہے؟
سرکاری خبر رسان ایجنسی کے مطابق ایک سرکاری ذریعے نے بتایا کہ ملک کی پیداواری پالیسیوں کی وجہ سے غیر ملکی ملازمت کے متلاشیوں کی تعداد میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ ہنر مند اور غیر ہنر مند پاکستانی کارکنوں کے لیے ملازمتوں کے نئے راستے کھل رہے ہیں، رواں سال یکم جنوری سے 30 جون تک تقریبا 3 لاکھ 37 ہزار پاکستانی روزگار کے لیے بیرون ملک گئے۔
1971 میں بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے قیام کے بعد سے اب تک ایک کروڑ سے زائد تارکین وطن کو بیرون ملک روزگار فراہم کیا گیا ہے جو کہ بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ میں رجسٹرڈ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بیلاروس کا ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں کو ملازمتیں دینے کا اعلان، کیا مواقع موجود ہیں؟
ایک سوال کے جواب میں سرکاری ذریعے نے کہا کہ 2015 کے دوران سب سے زیادہ تعداد 9 لاکھ 46 ہزار 571 پاکستانی روزگار کی غرض سے بیرون ملک گئے، اس طرح بیرون ملک ملازمت کرنے والے کثیر زرمبادلہ پاکستان بھیج کر ملکی ترقی میں اہم کردارادا کررہے ہیں۔
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے پاس اب بھی بیرون ملک ایک لاکھ 38 ہزار 817 غیر ملکی ملازمتوں کے مواقع دستیاب ہیں۔
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ بیرون ملک ملازمتوں کے عمل کو کیسے کنٹرول کرتا ہے؟
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ بطور ریگولیٹری ادارہ نجی شعبے میں اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے ذریعے بیرون ملک ملازمت کے عمل کو کنٹرول، ریگولیٹ، سہولت فراہم اور مانیٹر کرتا ہے۔ براہِ راست روزگار کے حصول کے لیے بھی بیورو رہنمائی فراہم کرتا ہے، جس میں افراد اپنی کوشش یا بیرون ملک موجود رشتہ داروں اور دوستوں کے ذریعے مواقع حاصل کرتے ہیں۔
بیورو کا بنیادی کام بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے اعداد و شمار جمع کرنا، مرتب کرنا اور محفوظ رکھنا ہے۔ 1971 سے اب تک بیورو نے تارکینِ وطن کا جامع ریکارڈ تیار کیا ہے، جو اقتصادی ڈویژن اور دیگر سرکاری محکموں کے لیے پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کا اہم ذریعہ ہے۔
ایک سرکاری ذریعے کے مطابق بیورو کی اہم ذمہ داریاں امیگریشن آرڈیننس 1979 کے تحت پاکستانی شہریوں کی بیرون ملک روانگی کو کنٹرول اور فروغ دینا، تارکینِ وطن کے مفادات کا تحفظ، وفاقی حکومت کو پالیسی امور پر مشورہ دینا، اور سات پروٹیکٹریٹس آف امیگرنٹس دفاتر کے ذریعے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کی نگرانی شامل ہیں۔
بیورو، او ای پیز کے لائسنسز کی پراسیسنگ، روانگی سے قبل ملازمین کو بریفنگ، پاکستانی کارکنوں کے لیے لازمی انشورنس کوریج، غیر ملکی ممالک کے ساتھ افرادی قوت کے تبادلے کے معاہدے اور اسٹیٹ لائف امیگرنٹس انشورنس فنڈ کا انتظام بھی سنبھالتا ہے۔