اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ کو ختم کرنے کے لیے حماس کو کچلنا بہترین منصوبہ ہے، حالانکہ دنیا بھر سے لڑائی روکنے کے مطالبات میں اضافہ ہو رہا ہے، نیا آپریشن جلدی مکمل کرلیں گے۔
یروشلم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس نئے آپریشن کا آغاز نسبتاً مختصر مدت میں کیا جائے گا کیونکہ ہم جنگ کا جلد خاتمہ چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی قبضے کا اعلان، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری
22 ماہ سے جاری اس جنگ کے دوران اسرائیلی معاشرہ گہری تقسیم کا شکار ہو چکا ہے، کچھ لوگ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں، جبکہ دیگر مکمل طور پر حماس کی شکست چاہتے ہیں۔
جمعے کے روز اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کی جانب سے غزہ سٹی پر مکمل قبضے کی منظوری کے بعد نیتن یاہو کو اندرون و بیرونِ ملک شدید تنقید کا سامنا ہے۔
تاہم نیتن یاہو نے اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے فوجی آپریشن کا مقصد غزہ سٹی اور مرکزی کیمپوں میں موجود حماس کے دو آخری گڑھوں کو ختم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی غزہ کے 70 سے 75 فیصد حصے پر فوجی کنٹرول حاصل کرچکے ہیں، لیکن دو علاقے باقی ہیں، جن میں غزہ سٹی اور وسطی کیمپ شامل ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کا یہ اعلان اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے قبل سامنے آیا، اس سے ایک دن قبل تل ابیب میں ہزاروں افراد نے احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کے فیصلے کی مخالفت کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ نیا منصوبہ ناکام ہوگا، یرغمالیوں کی زندگیاں مزید خطرے میں ڈالے گا، اور اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں میں بھی اضافہ کرےگا۔
اس دوران اقوامِ متحدہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل میروسلاو ینکا نے سلامتی کونسل کو خبردار کیا ہے کہ اگر یہ منصوبہ نافذ کیا گیا تو غزہ میں ایک اور تباہی رونما ہوگی، جس کے اثرات پورے خطے میں محسوس کیے جائیں گے۔
اگرچہ عالمی سطح پر نکتہ چینی ہو رہی ہے، مگر نیتن یاہو نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا ہے ہم یہ جنگ جیتیں گے، چاہے دوسروں کی حمایت ہو یا نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ ایک ایسی سویلین حکومت قائم کرنا ہے جو نہ حماس سے منسلک ہو اور نہ فلسطینی اتھارٹی سے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 61 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے ان اعداد و شمار کو مستند قرار دیا ہے۔
اتوار کو غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی گولہ باری سے مزید 27 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 11 افراد وہ تھے جو امدادی مراکز کے قریب انتظار کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں انٹرنیشنل پروٹیکشن فورس تعینات کی جائے، پاکستانی مندوب کا سیکیورٹی کونسل میں خطاب
یاد رہے کہ حماس کے 2023 کے حملے میں اسرائیل میں 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا، جن میں سے اب بھی 49 غزہ میں موجود ہیں، اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 27 کی موت ہو چکی ہے۔