پاکستان میں امریکی ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافے کے بعد غیر ملکی کرنسی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق گزشتہ 2 روز میں 14 روپے سے زائد اضافے کے بعد جمعرات کی دوپہر تک اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 303 روپے سے زائد میں فروخت ہوا۔
انٹربینک مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت میں تقریبا 9 روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی شرح تبادلہ 299 روپے رہی۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر اپنے ہی سابقہ ریکارڈ توڑتے ہوئے 299 روپے کا ہوگیا انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں 8 روپے 78 پیسے کا اضافہ ہوگیا، انٹربینک میں ڈالر گزشتہ روز 290 روپے 22 پیسے پر بند ہوا تھا۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق امریکی ڈالر کی حالیہ شرح تبادلہ پاکستانی تاریخ میں اب تک کی سب سے بلند سطح ہے۔
گزشتہ روز پاکستانی گولڈ مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت میں غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا جب فی تولہ کی قیمت تقریبا 10 ہزار روپے بڑھی تھی۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق انٹربینک میں آخری 4 کاروباری سیشن میں ڈالر 14 روپے 41 پیسے مہنگا ہوا ہے، ڈالر کی قیمت میں حالیہ اضافے سے قرضوں کا حجم 1800 ارب روپے بڑھ گیا ہے۔
اقتصادی ماہر شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ سیاسی چپقلش اور امپورٹ بل کی ادائیگیوں کے باعث روپے کی قدر میں ریکارڈ تنزلی کا سلسلہ جاری ہے۔
اقتصادی ماہر کے مطابق بروقت قرضوں کی ادئیگی ممکن بنانا حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہے، دوست ممالک بھی اس وقت تعاون کرنے کو تیار نہیں ہیں، اب سے پہلے آئی ایم ایف کی شرائط پر غور کرنا پڑے گا۔