ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بلڈ پریشر کو سخت کنٹرول میں رکھنا نہ صرف مریضوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ یہ لاگت کے اعتبار سے بھی مؤثر طبی حکمتِ عملی ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر بلڈ پریشر کو120 سسٹولک سے کم رکھا جائے تو دل کے دورے، فالج، دل کی کمزوری اور دل کی دیگر بیماریوں کے کیسز میں نمایاں کمی دیکھی جاتی ہے، اس کے مقابلے میں وہ مریض زیادہ متاثر ہوتے ہیں جن کا بلڈ پریشر زیادہ ہدف پر رکھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟ وجہ سامنے آگئی
محققین نے بتایا کہ سخت کنٹرول پرعلاج کا خرچ معمولی حد تک بڑھتا ہے لیکن اس کے فوائد کہیں زیادہ ہیں، بریگم اینڈ ویمنزہاسپٹل، بوسٹن سے وابستہ تحقیق کی سربراہ ڈاکٹرکارن اسمتھ کے مطابق ہمارے نتائج یہ ظاہرکرتے ہیں کہ بلڈ پریشر کو 120 ملی میٹر مرکری سے کم رکھنے کا ہدف زیادہ قلبی امراض سے بچاتا ہے، چاہے بلڈ پریشر کی پیمائش میں کبھی کبھار غلطیاں ہی کیوں نہ ہوں۔
موجودہ رہنما اصول
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق، نارمل بلڈ پریشر وہ ہے جو 120 سسٹولک سے کم ہو۔ اگر سسٹولک بلڈ پریشر 120 سے 129 کے درمیان ہو تو اسے ایلیویٹڈ یعنی بلند تصور کیا جاتا ہے، جبکہ 130 یا اس سے زیادہ سسٹولک بلڈ پریشر کو ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشارِ خون کہا جاتا ہے۔
تحقیق کے اہم نکات
اس تحقیق میں 2013 سے 2018 تک جمع ہونے والے اعداد و شمار، نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے، اسپرنٹ ٹرائل اوردیگرمطالعات کو شامل کیا گیا، محققین نے 50 سال سے زائد عمر کے مریضوں میں بلڈ پریشر کے مختلف اہداف، یعنی 120، 130 اور 140 سے کم، کے نتائج کا موازنہ کیا، ان کے مشاہدے میں آیا کہ 120 کے ہدف پر مریضوں کو زیادہ فوائد حاصل ہوئے۔
تاہم اس کے ساتھ بعض منفی اثرات بھی سامنے آئے جیسے گرنے کے واقعات، گردوں کو نقصان پہنچنا، بلڈ پریشر کا غیر معمولی حد تک کم ہو جانا اور دل کی دھڑکن کا سست ہونا۔ اس کے باوجود، 120 کے ہدف کو دوسرے اہداف کے مقابلے میں زیادہ مؤثراوراخراجات کے اعتبار سے بہترقراردیا گیا۔
لاگت کا تجزیہ
تحقیق میں بتایا گیا کہ 120 کے ہدف پرفی مریض فی زندگی کا اضافی خرچ تقریباً 42 ہزار ڈالر آیا، جو 130 کے ہدف سے صرف 1,300 ڈالر زیادہ ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کا سخت کنٹرول ہر مریض کے لیے موزوں نہیں ہو سکتا، اس کا انحصار انفرادی صحت اورحالات پر ہے۔