بھارتی ریاست اترپردیش کے شہرغازی آباد کی 26 سالہ خاتون شانو نے اپنے شوہراورسسرال پرسنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ شادی کے بعد ان پر ذہنی، جسمانی اور جذباتی تشدد کیا گیا، ان کے شوہر شیوَم اُجوال، جو کہ ایک سرکاری اسکول میں پی ٹی ٹیچر ہیں، روزانہ انہیں 3 گھنٹے ورزش پر مجبور کرتے تھے۔
’اگر وہ ایسا نہ کرتیں تو کئی دن تک کھانے سے محروم رکھا جاتا۔ شوہر کا کہنا تھا کہ وہ باآسانی نورا فتیحی جیسی حسین بیوی حاصل کر سکتا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں:شوہر نے بھارتی فلم’ دریشم‘ کی طرز پر بیوی کو قتل کرکے قبرستان میں دفن کردیا
شانو کے والدین نے شادی پر 76 لاکھ روپے سے زیادہ خرچ کیا، جن میں 16 لاکھ کے زیورات، 24 لاکھ کی گاڑی اور 10 لاکھ روپے نقد شامل تھے۔ اس کے باوجود سسرال والے مزید جہیز کا تقاضا کرتے رہے۔
شانو کا کہنا ہے کہ سسر اور دیگر گھر والے ان کی ذاتی زندگی میں مداخلت کرتے، کمرہ بند کرنے کی اجازت تک نہ تھی، اور ذرا سی بات پر انہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا، ان کے مطابق شوہر نے کئی بار انہیں بدصورت اور موٹی کہہ کر طلاق کی دھمکیاں دیں، جبکہ دوسری عورتوں سے تعلقات بھی رکھے۔
مزید پڑھیں:بھارت کی پدم شری ایوارڈ یافتہ سابق تیراک بولا چودھری کے تمغے اور اعزازات چوری
معاملہ اس وقت سنگین ہوگیا جب شانو نے بتایا کہ حمل کے دوران انہیں زبردستی گولی دی گئی جس سے اسقاط حمل ہوگیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ساس اور نند نے انہیں مخصوص کھانے کھلائے جن سے طبیعت بگڑ گئی اور بالآخر بچہ ضائع ہوگیا۔ بعدازاں، والدین انہیں میکے لے گئے اور سسرال نے نہ صرف گھر میں داخلے سے انکار کیا بلکہ ان کے زیورات اور کپڑے واپس کرنے سے بھی منع کردیا۔
شانو نے 14 اگست کو پولیس میں باضابطہ شکایت درج کرائی ہے، جس میں جہیز کی ڈیمانڈ، جبری ورزش، ذہنی و جسمانی تشدد، زبردستی اسقاطِ حمل اور طلاق کی دھمکیوں کے الزامات شامل ہیں، انہوں نے تحقیقات اورانصاف کا مطالبہ کیا ہے۔