بلوچستان کے مختلف اضلاع میں 16 روز کی معطلی کے بعد موبائل انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہوگئی ہے، اس طویل بندش کے باعث طلباء، تاجروں اور آن لائن فوڈ ڈلیوری سروسز کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
فوڈ ڈلیوری رائیڈرز کی مشکلات
فوڈ ڈلیوری کے شعبے سے وابستہ نوجوان سلمان احمد نے بتایا کہ انٹرنیٹ بندش کے نتیجے میں آن لائن آرڈرز میں 70 سے 80 فیصد تک کمی آئی، جس کے باعث انہیں شدید مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں اچانک انٹرنیٹ سروس بندش، شہریوں کو مشکلات
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک اور فوڈ ڈلیوری رائیڈر نوید اللہ نے کہا کہ ’انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے ہمارا روزگار بیٹھ گیا۔ ہمارا کمیشن آن لائن آرڈرز پر منحصر ہوتا ہے لیکن اب آرڈرز 20 سے 30 فیصد تک ہی رہ گئے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ انٹرنیٹ سروس کو مستقل طور پر بحال کیا جائے۔‘
عدالت کی سخت ہدایات
بدھ کے روز بلوچستان ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق شہریوں اور حقوق کی تنظیموں کی درخواستوں پر سماعت کی۔ چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے حکام کو 2 گھنٹے کے اندر سروس بحال کرنے کا حکم دیا۔
سماعت کے دوران ڈائریکٹر پی ٹی اے جمیل احمد نے عدالت کو بتایا کہ انٹرنیٹ مرحلہ وار بحال کیا جا رہا ہے اور کوئٹہ، پشین، دالبندین، تفتان اور چمن میں سروس بحال ہو چکی ہے۔ تاہم چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارے موبائل پر اب تک انٹرنیٹ بحال نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان اسمبلی میں موبائل انٹرنیٹ بندش کے خلاف تحریک التوا جمع
عدالت نے مزید کہا کہ اگر 25 اگست تک سروس مکمل بحال نہ ہوئی تو سیکرٹری پی ٹی اے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی، جس کے بعد کیس کی سماعت 25 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔
خیال رہے کہ سیکیورٹی خدشات اور سیاسی صورتحال کے پیش نظر حکام نے 16 روز قبل بلوچستان کے مختلف اضلاع میں موبائل ڈیٹا سروسز معطل کر دی تھیں۔ اس اقدام کے خلاف سول سوسائٹی، صحافیوں، طلباء اور آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد نے شدید احتجاج کرتے ہوئے فوری بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔