امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے کہا ہے کہ کراچی میں بارش سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی حکمرانوں کی بدانتظامی، نا اہلی اور کرپشن سے ہوئی ہے، ان حکمرانوں میں بیشتر کا تعلق فارم 47 سے ہے، اسی طرح بلدیاتی نمائندوں کی بات کی جائے تو فارم 13 میں تبدیلی کرکے ان کے نتائج جاری کیے گئے اور کراچی کو اس کے جائز مینڈیٹ سے محروم کیا گیا۔
’مینڈیٹ جماعت اسلامی کو ملا، میئر بھی ہمارا ہونا چاہیے تھا‘
’وی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو مینڈیٹ دیا۔ اس کے مطابق کراچی کا میئر جماعت اسلامی کا ہونا چاہیے تھا۔ جب شفافیت نہ ہو اور مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا جائے تو اس کا نتیجہ یہی نکلتا ہے جو عوام اس وقت سزا کے طور پر بھگت رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بارش سے زیادہ پریشانی ٹریفک کی وجہ سے ہوئی، اب کراچی کی سڑکیں بحال ہوچکی، مرتضیٰ وہاب
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ جب کچھ کرنے کے لیے عزم و ہمت نہ ہو تو راستہ بھی نہیں نکلتا۔ جب آپ صرف کرپشن کرنا جانتے ہوں اور آپ میں کوئی اہلیت نہ ہو لیکن شہر کا نظام آپ کے حوالے کردیا جائے تو پھر وہی ہوتا ہے جو آج ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کا 2001 سے 2005 تک نعمت اللہ خان کی صورت میں مئیر تھا، جب گورنر ایم کیو ایم کا تھا، صوبائی حکومت مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم کی تھی۔
’نعمت اللہ خان کے دور میں کام ہوتا نظر آیا‘
منعم ظفر نے کہا کہ نعمت اللہ خان کے دورِ میں کراچی میں ترقیاتی کام نمایاں طور پر نظر آئے۔ اُس وقت نہ صرف انڈر پاسز اور اوور ہیڈ بریجز تعمیر ہوئے بلکہ 32 کالجز بھی قائم کیے گئے۔ شہر میں پہلی بار ماڈل پارکس کا تصور متعارف کروایا گیا، پانی کے لیے کے تھری منصوبہ مکمل کیا گیا اور کے فور منصوبے کی فیزیبلٹی رپورٹ بھی تیار ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جب ایک ناظم جس کی نہ صوبے میں حکومت تھی اور نہ ہی وفاق میں، اتنے بڑے منصوبے مکمل کر سکتا تھا تو آج ایسا کیوں ممکن نہیں؟ آج تو صورت حال یہ ہے کہ میئر بھی آپ کا ہے، صوبے میں بھی آپ کی حکومت ہے، وفاق میں بھی آپ کی جماعت اقتدار میں ہے اور ایم کیو ایم بھی اتحادی ہے، تو پھر ترقیاتی کام کیوں نہیں ہو رہے؟
پہلے ایڈمنسٹریٹر پھر مئیر کراچی تو کام کیوں نہیں ہو رہا؟
ان کا کہنا تھا کہ 2 برس میں سے 16 ماہ مرتضیٰ وہاب ہی ایڈمنسٹریٹر کراچی رہے ہیں 2020 میں وسیم اختر کی میئر شپ ختم ہونے کے بعد سے تو پیپلز پارٹی ہی ہے۔
مرتضیٰ وہاب کو کام کرنے سے کون روک رہا ہے؟
انہوں نے کہاکہ مرتضیٰ وہاب اور پیپلز پارٹی ایک ہی چیز کا نام ہے، ہمارا سوال یہ بنتا ہے کہ صدر آپ کا، وفاق میں آپ ہو، دو صوبوں میں آپ ہو تو پھر آپ کو کام سے کون روک رہا ہے؟ کم از کم اتنی اہلیت تو رکھیں کہ آپ نالوں کی صفائی کرسکیں۔
’جب بارش رکے گی پھر تو پانی نکل ہی جائے گا‘
منعم ظفر نے کہاکہ بیان دیا جاتا ہے زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے، بارش رکے گی تو پانی نکل جائے گا، ظاہر ہے بارش رکے گی تو پانی نکل ہی جائے گا کیوں کہ پانی تو اپنا راستہ بنا ہی لے گا لیکن آپ یہ بتائیں کہ 8،8 گھنٹے ہماری بچیاں، ہمارے لوگ سڑکوں پر پھنسے رہے، گاڑیوں بند ہوتی رہیں، پیٹرول ختم ہوتا رہا لوگ رسوا ہوتے رہے، اس کا جواب کون دے گا؟
’کاروباری برادری کا اربوں روپے کا نقصان ہوا‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اقتدار میں بیٹھے یہ لوگ بتائیں کہ یہ جو اربوں روپے کا کاروباری برادری کا نقصان ہوا ہے، یہ جو انڈسٹری ڈوبی ہے، اس کا حساب کون دے گا۔ ’آج بھی انڈسٹریل ایریاز میں جائیں تو انڈسٹری ڈوبی ہوئی ہے، آپ لاہور سے موازنہ کریں، میں ممبئی یا ڈھاکہ کی بات نہیں کررہا، لاہور کی بات کر رہا ہوں جہاں بارش ہوتی ہے اور معمولات زندگی رواں دواں رہتی ہے۔‘
’یہاں بارش سے ہلاکتیں ہو جاتی ہیں‘
منعم ظفر نے کہاکہ یہ کراچی شہر ہے جہاں بارش کے بعد کرنٹ لگنے اور دیواریں گرنے سے ہلاکتیں ہو جاتی ہیں، 48 گھنٹوں سے بجلی موجود نہیں ہوتی تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ عوام تو اسی سے سوال کریں گے جس کے پاس اختیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بارشوں کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی شہر کے ڈوبنے پر خود کو بری الذمہ قرار دیدیا
کراچی میں بارش کی تباہ کاریوں سے کیسے بچا جائے؟
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ نالوں کی صفائی ہونا ضروری ہے، پانی سڑکوں پر آنے کی وجہ یہی ہے کہ مرکزی نالوں کا پانی اوور فلو کرکے سڑکوں پر آ جاتا ہے۔