ایک خاتون کی جانب سے سسرالیوں کو زیرلیے مشروم کھلا کر قتل کرنے کے کیس کے واحد زندہ بچ جانے والے ایان ولسن نے اپنی اہلیہ اور قریبی رشتہ داروں کی قاتل ایرن پیٹرسن کو معاف کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: زہریلے مشروم کھلا کر ساس، سسر سمیت 3 رشتہ داروں کا قتل، آسٹریلوی خاتون پر جرم ثابت
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایان ولسن جو ایک ایسے کھانے میں شامل تھے جس میں زہریلے ’ڈیتھ کیپ‘ مشرومز ملادیے گئے تھے۔ انہوں نے پیر کو آسٹریلیا کی عدالت میں بتایا کہ اپنی بیوی اور 2 قریبی دوستوں کی موت کے بعد وہ خود کو آدھا مردہ محسوس کررہے ہیں۔
انہوں نے یہ باتیں وکٹوریا اسٹیٹ سپریم کورٹ میں ایرن پیٹر سن کے خلاف 2 روزہ سزا کی سماعت کے آغاز پر بیان دیتے ہوئے کیں۔
بپٹسٹ پادری ایان ولسن جذباتی ہو کر رو پڑے اور کہا کہ یہ سوچنا ہی بہت برا ہے کہ کوئی شخص کسی کی جان لینے کا فیصلہ کر سکتا ہے اور میں اپنی بیوی کے بغیر خود کو آدھا زندہ محسوس کرتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارے معاشرے کی ایک تکلیف دہ حقیقت ہے کہ برائی کرنے والوں پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے اور نیک کام کرنے والوں پر کم۔

ایان ولسن نے کہا کہ میں ایرن (قاتلہ) کو ترغیب دیتا ہوں کہ وہ میرے معافی کے پیغام کو قبول کرے، مکمل اقرار اور توبہ کے ساتھ۔ اور میرے دل میں اس کے لیے کوئی بغض نہیں ہوگا۔
ایرن پیٹرسن، جو 50 سال کی ہیں، اپنی ساس گیل پیٹرسن، سسر ڈونلڈ پیٹرسن اور گیل کی بہن ہیذر ولسن کو زہریلے ’ڈیتھ کیپ‘ مشرومز کھانے میں ملاکر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا اور اس کو اس جرم پر عدالت نے گزشتہ ماہ قصوروار ٹھہرایا تھا۔
مزید پڑھیے: مرد نے پارٹنر اور اسکی 3 سالہ بیٹی کو گلا گھونٹ کر قتل کیا، لپ اسٹک سے دیوار پر اعتراف جرم تحریر کیا
خاتون کو اپنے خالو سسر یعنی ہیذر کے شوہر ایان ولسن کو قتل کی کوشش کا بھی مجرم قرار دیا گیا ہے جو اس زہر خورانی کے بعد زندہ بچ گئے تھے۔
یاد رہے کہ یہ واقعہ جولائی 2023 میں آسٹریلیا کے لیونگاتھا میں پیش آیا تھا۔ ان مشرومز کا زہر انسانی جگر کو شدید نقصان پہنچاتا ہے اور علاج نہ ہونے کی صورت میں موت واقع ہو سکتی ہے۔ ایرن نے اپنے سابقہ شوہر سائمن پیٹرسن کو بھی مدعو کیا تھا تاہم انہوں نے مصروفیات کےباعث لنچ میں شریک ہونے سے معذرت کرلی اور اس طرح ان کی جان بچ گئی۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کے قوانین کے مطابق متاثرہ شخص کے معاف کردینے سے معاملہ ختم نہیں ہوتا۔ اس کیس میں بھی ایان ولسن کی طرف سے معاف کیے جانے کا مطلب صرف اخلاقی معافی ہے، قانونی معافی نہیں۔ ایرن پیٹر سن کا عدالت میں جرم ثابت ہو چکا ہے اور انہیں سزا ضرور دی جائے گی، اب عدالت طے کرے گی کہ انہیں کتنی قید یا دیگر سزا دی جائے گی۔














